ماشاء اﷲ لا قوہ الا باﷲ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 434)
اﷲ تعالیٰ جو چاہے تو ہوتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی مددکے سوا کوئی طاقت نہیں
مَا شَاَء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
جہاد کا نیا محاذ
اوپر جو آپ نے پڑھا وہ قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ کا حصہ اور مفہوم ہے، ایک بار پھر محبت سے پڑھ لیں:
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
ایک تصویر پر اچانک نظر پڑی اور پھر نظر بھیگ گئی… ایک شخص اپنے ہاتھ میں ایک کٹی ہوئی انسانی پنڈلی لے کر اُسے اپنے دانتوں سے نوچ رہا تھا… میڈیا والے دھڑا دھڑ فوٹو کھینچ رہے تھے وہ پنڈلی کا گوشت کھاتے ہوئے کہہ رہا تھا… میں پاگل کتا ہوں، میں اسی طرح مسلمانوں کا گوشت کھاؤں گا… منظر وسطی افریقہ کا تھا، پنڈلی ہمارے ایک مسلمان محمدی بھائی کی تھی… اور اُسے نوچنے چبانے والا ویٹی کن کے پاپا کا مُرید ایک کالا صلیبی، عیسائی تھا… آہ امت مسلمہ!!! آہ ہمارے مظلوم مسلمان بھائی اور بہنیں!… ویٹی کن کا پاپا امن امن کے جھوٹے گیت گاتا پھرتا ہے، مغربی دنیا مسلمانوں کو دہشت گرد کہتی ہے… اور پھر یہی لوگ ہمارے مسلمان بھائیوں کو مارتے ہیں، کاٹتے ہیں، جلاتے ہیں… اور اب کھاتے بھی ہیں…
ان شاء اﷲ اب وسطی افریقہ پر بادل گرجیں گے، بجلیاں کڑکیں گی، موت برسے گی اورالجہاد، الجہاد کے دلکش نعرے گونجیں گے… ہاں! کسی کو ا س بات میں شک نہیںہونا چاہئے کہ… مسلمانوں کے ساتھ جب یہ سلوک کیا جائے گا تو ساری دنیا’’امن‘‘ کو ترسے گی…اے مسلمانو! مظلومیت اور بے کسی کی موت مرنے کی بجائے… بہادروں اور فدائیوں والی موت کے گلے میں بانہیں ڈال دو… ہم کب تک مرثیے روتے رہیں گے… وہ دیکھو! مکہ میں حضرت آقا مدنیﷺ… مکمل مسلح جنگی لباس میں فاتحانہ داخل ہو رہے ہیں… ارے کبھی تو اپنے محبوب آقاﷺ کا یہ لباس بھی پہن لیا کرو…
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
دل میں اتاریں
یہ جو قرآن پاک کے روشن الفاظ ہیں، ان کو دل میں اتاریں
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
یہ الفاظ دل میں اُتریں گے تو روشنی ہوجائے گی… خوف کے چوہے، بزدلی کے گیدڑ اور حرص و لالچ کے کتے دل سے بھاگ جائیں گے… پھر وجد کے ساتھ پڑھیں:
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
یہ سورۃ الکہف کی آیت ۳۹ کا ایک حصہ ہے… اس کے تین ترجمے ملاحظہ فرمائیں
ترجمہ لاہوری:حضرت مولانااحمد علی لاہوریؒ یوں ترجمہ کرتے ہیں!
(۱) جو اﷲ تعالیٰ چاہے تو ہوتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی مدد کے سوا کوئی طاقت نہیں
ترجمہ محمودی: حضرت شیخ الہندؒ اس طرح سے ترجمہ فرماتے ہیں!
(۲) جو چاہے اﷲ، سو ہو، طاقت نہیں مگر جو دے اﷲ
ترجمہ شاہی: آخر میں اردو ترجموں کا امام… حضرت شاہ عبدالقادرؒ کا ترجمہ!
(۳) جو چاہا اﷲ کا، کچھ زور نہیں مگر دیا اﷲ کا
اب ترجمہ ذہن میں رکھ کر یقین کے ساتھ پڑھیں:
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص اپنی کوئی بھی نعمت دیکھ کرپڑھے:
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
تو موت کے سوا کوئی آفت اس نعمت کو اس سے نہیں چھین سکتی
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
بس طاقت صرف’’اﷲ‘‘ کی ہے اور اﷲ تعالیٰ جسے طاقت دے وہی طاقت والا ہے… اے مسلمانو! اسے دل میں بٹھا لو… امریکہ، انڈیا، اسرائیل، سائنس، ٹیکنالوجی اور ایٹم بم کا خوف دل سے نکال دو… اﷲ تعالیٰ جو چاہے وہی ہوتا ہے…
یہ سب بے بس، بے کس اور بے چارے ہیں… ان میں تو اتنی بھی’’طاقت‘‘ نہیں کہ سچا کلمہ پڑھ سکیں… ان میں تو اتنی قوت بھی نہیں کہ اپنے رب اور مالک کو پہچان سکیں…
ان میں اتنی سی صلاحیت بھی نہیںکہ چاند یا سورج کا رخ موڑ سکیں یا اُن کے طلوع و غروب کے اوقات بدل سکیں… ان میں تو اتنی طاقت بھی نہیں کہ پانی کا ایک قطرہ بنا سکیں… ان میں تو اتنا زور نہیں کہ مردہ کو زندہ کر سکیں… یا اﷲ تعالیٰ کے حکم کے بغیر کسی زندہ کو مُردہ کر سکیں… یہ جن کو مارنا چاہتے ہیں وہ بھرپور زندگی جی رہے ہیں اور یہ جن کو بچانا چاہتے ہیں اُن کے تابوت روز اٹھ رہے ہیں…
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
آیت مبارکہ کا ورد
بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ گزارش ہے کہ اس آیت مبارکہ کو بھی اپنا ورد بنا لیں
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
اہل علم فرماتے ہیں کہ یہ قرآنی الفاظ:
’’مفتاح زیادۃ الخیر فی الدنیا و دوام النعمۃ فیھا‘‘
دنیا میں زیادہ خیر پانے کی چابی اور نعمتوں کے برقرار رہنے کا ذریعہ ہیں…
ہم روز اپنے بُرے اعمال کی وجہ سے طرح طرح کی نعمتوں سے محروم ہوتے جارہے ہیں… کتنے زندہ دل، مُردہ ہو گئے، کتنے شب بیدار غافل ہو گئے… کتنے بہادرمجاہد دنیا کی حقارتوں میں پھنس گئے… کتنے شان والی نمازی، سجدوں کی حلاوت کھو بیٹھے، کیسے پُرنور ذاکر گناہوں کی دلدل میں دھنس گئے… کتنے خوش خرام چہرے، غموں اور اداسیوں میں ڈھل گئے، کیسی قابل رشک صحتیں بیماریوں میں روندی گئیں… کیسے متحرک دین کے کارکن ادنی دھندوں میں گم ہو گئے… ہائے کاش ہم اپنی ہر نعمت کودیکھ کر فوراً ان نعمتوں کے دینے والے کو یاد کر لیا کریں اور اس کا بہترین طریقہ ہے:
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ، مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
جہاد آگے
آج کا اصل عنوان ہے… افریقہ کا جہاد کہ وہاں ظلم بہت بھونک رہا ہے… یاد رکھیں ایک زمانے تک جہاد اُمت مسلمہ کے آگے آگے تھا… قرآن مجید کی روشن آیات نے ہمیں سمجھایا اور حضرت آقا مدنیﷺ نے ہمیں… خون میں اپنا مقدس چہرہ تر کر کے سکھایا کہ ہم مسلمان جہاد فی سبیل اﷲ کو اپنے آگے آگے رکھیں… یوں اُمت مسلمہ کمزوری سے اور مسلمان ظلم سے بچے رہیں گے… ہمیں حکم دیا گیاکہ ہم اپنے گھروں میں نہ بیٹھیں بلکہ کلمہ طیبہ:
’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘
کی دعوت لیکر دنیا بھر میں پھیل جائیں… ہم یہ دعوت لیکر جب جائیں تو’’مسلّح‘‘ جائیں اور اس سب سے قیمتی کلمے کو اپنی سب سے قیمتی چیز یعنی ’’جان‘‘ پر رکھ کر جائیں…
پھر جو مان لے اور دل کے یقین کے ساتھ پڑھ لے:
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ
وہ ہمارا بھائی ہے… وہ گورا ہو یا کالا، مشرقی ہو یا مغربی… اور جو نہ مانے اُس کے لئے جزیہ ہے یا قتال… ہم زبردستی کسی کو مسلمان نہیں بناتے مگر اسلام کے دشمنوں کو طاقتور بھی نہیں رہنے دیتے… اور کفر کو ایسا پُرکشش نہیں بننے دیتے کہ لوگ بھاگ بھاگ کر کافر بننے لگیں…یہ ہے اصل ترتیب جو قرآن پاک لیکر آیا ہے:
کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاس
مگر ہم آج اپنی نااہلی کی وجہ سے اس ترتیب سے محروم ہیں… ہم خود نکل پڑتے تو یوں ہر جگہ سے دھتکار کر نہ نکالے جاتے، ہم خود لڑ پڑتے تو یوں ہم پر لڑائیاں گرائی نہ جاتیں… ہم کلمہ کو جان پر رکھ کر آگے بڑھتے تو کلمہ خود ہمارے دل اورجان میں اُتر جاتا… اور زمین و آسمان کی ساری مخلوق ہماری نصرت کے لئے مسخر کر دی جاتی… یہ اصل ترتیب ان شاء اﷲ پھر لوٹے گی… مگر افسوس کہ آج ہم اس سے محروم ہیں
اِنَّا ﷲ وَاِنَّا اِلَیْہٖ رَاجِعُون…وَلَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
جہاد پیچھے
وہ دیکھو! اُحد کے میدان میں حضرت آقا مدنیﷺ کا خون مبارک رخسار سے بہہ کر داڑھی مبارک کو سرخ کر رہا ہے… اس مقدس خون پر ہم سب کا خون فدا…اے مسلمانو! اس منظر کے بعد کیا جہاد کو کسی اوردلیل کی ضرورت ہے؟؟ دل پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ کیا یہ منظر سوچ کر بھی جہاد سمجھ میں نہیں آتا؟… یاد رکھیں!اسلام کے پہلے غزوہ کے بعد سے لیکر آج تک جہاد ایک دن کے لئے بھی نہیں رکا…ہاں!جس جہاد کو حضرت آقا مدنیﷺ نے اپنا لہو مبارک دیا ہے اُسے کوئی نہیں روک سکتا… اس لئے جہاد ہر زمانے میں جاری رہا… تاریخ کے اوراق اُسے محفوظ رکھ سکے یا نہیں… اس تحقیق کی کوئی ضرورت نہیں… مجاہدین ہر دور میں موجود رہے… جہاد کی دعوت، جہاد کی تیاری، اور کارروائیوں کا تعاقب کہ جیسے ہی موقع ملے جنگ شروع… یہ ہیں جہاد کے جاری رہنے کی صورتیں… ہاں! کسی زمانے جہاد زیادہ وسیع اور طاقتور رہا اور کسی زمانے بہت کم مسلمان اس سعادت سے ہمکنار ہوئے… ہم تاریخ میں جھانکے بغیر اپنے زمانے پر آتے ہیں… اور اس میں پہلے اس نعمت کا شکر ادا کرتے ہیں کہ الحمدﷲ ہمارے زمانے میں جہاد فی سبیل اﷲ موجود ہے، ممکن ہے، میسر ہے، مؤثر ہے اور فاتح ہے…
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ وَالْحَمْدُﷲ رَبِّ الْعَالَمِیْن
مگر یہ جہاد ابھی آگے آگے نہیں، پیچھے پیچھے ہے… پیچھے کا مطلب یہ کہ آج جہاں بھی ظلم بھونکتا ہے، جہاد وہاں للکارتا ہواپہنچ جاتاہے… آج کل ظلم کا پاگل کتا وسطی افریقہ اور برما میں دانت دکھا رہا ہے… ان شاء اﷲ دنیا دیکھ لے گی کہ اُمت مسلمہ کی کلمے والی ماؤں کے حلال بیٹے… ضرور ان علاقوں میں جہاد فی سبیل اﷲ کی آسمانی بجلیاں بن کر گریں گے…
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
بچپن سے اب تک
ہم جب چھوٹے تھے تو اپنے بڑوں سے… اوراپنی مساجد میں یہ دعاء سنتے تھے:
’’یااﷲ! فلسطین کے مسلمانوں کی مدد فرما‘‘
پھر جب تھوڑے بڑے ہوئے تو فلسطین کے ساتھ افغانستان بھی جڑ گیا…
’’یا اﷲ! فلسطین اور افغانستان کے مسلمانوں کی مدد فرما‘‘
پھر آگے چل کر اس دعاء کی فہرست میں ناموں کا اضافہ ہوتا چلا گیا…
بوسنیا، تاجکستان، کشمیر، چیچنیا… پھر عراق، شام، لیبیا اور اب وسطی افریقہ اور برما… فہرست طویل ہوتی جارہی ہے… اور اگر ہمیں حالات کا مکمل ادراک ہو تو یہ فہرست اور بھی لمبی ہوجائے… تھائی لینڈ، فلپائن،ایتھوپیا، صومالیہ، اریٹریا، سنکیانگ… اور معلوم نہیں کہاں کہاں کے کلمہ گو مسلمان مظلوم ہیں… مسلمان اگر واقعی سچا مسلمان ہو تو وہ نہ دعاء سے تھکتا ہے اور نہ جہاد سے اکتاتا ہے…
مسلمان کے دل میں کلمہ طیبہ:
لا الہ الااﷲ محمد رسول اﷲ
کا تروتازہ درخت قائم ہوتا ہے… اور اس درخت کے بارے میں قرآن مجید کا یہ فیصلہ ہے کہ یہ درخت ہر آن نئے پھل دیتا رہتا ہے…
اﷲ تعالیٰ کا مسلمانوں پر انعام دیکھیں کہ…دشمنان اسلام جہاں بھی ظلم کا نیا اڈہ کھولتے ہیں، انہیں وہاں چند ہی دن بعد جہاد کے تھپڑوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے… اور پھر وہ چیخنے چلانے لگتے ہیں کہ… دہشت گرد آگئے، ارھابی آگئے، انتہا پسند آگئے… وہ دیکھو! کہاں کہاں سے آگئے…
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
شکر ادا کریں
مجاہدین نہ آسمان سے گرتے ہیں اور نہ زمین سے اگتے ہیں… یہ اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے جہاد کی مسلسل محنت کو جاری فرما دیا ہے… جہاد کی یہ مسلسل محنت ہر طرف اپنا رنگ دکھا رہی ہے… حیرانی اس پر ہوتی ہے کہ جہاد کی عالی شان محنت کرنے والے افراد ہر وقت بجھے بجھے اور پریشان نظر آتے ہیں… جبکہ جمہوریت وغیرہ کی لاحاصل اور فضول محنتوں میں خود کو کھپانے والے اپنی کامیابیوں پر ناز کرتے ہیں… حالانکہ جہاد کی محنت نے الحمدﷲ زمین کا رنگ اور اس کا نقشہ بدل دیا ہے… اور اب روزآنہ ہزاروں افراد کفر چھوڑ کر اسلام میں داخل ہورہے ہیں… اور دنیا مسلمانوں کے وجود کو تسلیم کرنے پر مجبور ہے…
جہادی محنت کرنے والے افراد اگرچہ اپنے تھانے کے ایس ایچ او کو فون کر کے… فخر محسوس نہیں کر سکتے… مگر ان کی مسلسل محنت ہی دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو عزت اور غلبے کے راستے پر لاتی ہے… تب وہ برائلر مرغی کی طرح مرنے کی بجائے شیر بن کر لڑتے اور جیتے ہیں… اور یہی مسلسل محنت دور دراز علاقوں تک جہادی محاذ کھلواتی ہے… جہادی محنت کا اصل بدلہ تو ان شاء اﷲ ’’جنت‘‘ ہے… مگر اس کے ثمرات دنیا میں بھی ہر طرف نظر آرہے ہیں… پھر مایوسی کیوں؟ پریشانی کیوں؟ عدم تحفظ جیسی فضول بات کیوں؟… کہاں شہادت کا شوق اور کہاں’’عدم تحفظ‘‘ جیسا بزدلانہ لفظ… ارے بھائیو! اگر تمہیں اپنی اس مبارک محنت کی حقیقت نظر آجائے تو پھر اپنی زندگی کے اس وقت سے نفرت ہونے لگے جو نیند اور گپ شپ میں ضائع ہو جاتا ہے… قرآن مجید کو دیکھو، حضرت آقا مدنیﷺ کے لہو مبارک کو دیکھو! اﷲ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھو… اور اس محنت کی قدر کرکے اس پر شکر اداکرو…
وَالْحَمْدُﷲ رَبِّ الْعَالَمِیْن، مَا شَاء اﷲُ لَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا…
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
٭…٭…٭
No comments:
Post a Comment