ایک ضروری دعوت
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 450)
اللہ تعالیٰ ہی ’’غیب ‘‘کا علم رکھتے ہیں… انسان کاعلم بہت تھوڑا ہے
وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
ہماری جماعت کے بزرگ اور صاحب علم مجاہد… حضرت مولاناعبدالعزیزصاحب کشمیری ابھی دو روز قبل انتقال فرماگئے
اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ
عراق کی طرف حالات نے حیرت انگیزکروٹ لی ہے …امریکہ سے لیکرایران تک تمام باطل طاقتوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں …عراق وشام کے مجاہدین کے ایک مشترکہ لشکر نے صوبہ نینوامکمل فتح کرلیا ہے …اوربغداد کی طرف پیش قدمی شروع کردی ہے …جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تھاتوکون جانتا تھا کہ …ایسا بھی ہوجائے گا …ہاں بیشک جہاں ظلم آتاہے وہاں … جہادفی سبیل اللہ گرجنے برسنے لگتا ہے …
وَاللّٰہُ اَشَدُّ بَاْسًا وَّاَشَدُّ تَنْکِیْلًا
اس سال الحمدللہ آیات الجہاد کا دورہ تفسیر …بہت کامیاب،مفید اور منظم رہا …پڑھنے والوں کی تعداد بھی بڑھی اورپڑھانے والوں میں بھی اضافہ ہوا …یہ دورہ تین مراحل میں مکمل ہوا …اورماشاء اللہ ساڑھے پانچ ہزار سے زائد مرد اور خواتین نے قرآن مجیدکی آیات جہادکواس سال پڑھا
اِنَّ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ یَھْدِیْ لِلَّتِیْ ھِیَ اَقْوَمُ
شمالی وزیرستان میں نیاآپریشن شروع ہوچکاہے …بہت عرصہ سے اس آپریشن کی تیاری تھی …اب جبکہ رمضان المبارک بالکل قریب ہے ،موسم سخت گرم اور زمینی مزاج شدید ہے …یہ آپریشن شروع کردیا گیا ہے …وہ جو مسلمانوں کوباہم لڑاناچاہتے تھے ان کے لئے اس شعبان میں …بس یہی ایک خوشی کی خبر ہے
اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم
یہ ہیں آج کی چار باتیں جن پر مختصر سی نظر ڈالنی ہے …حضرت مولاناعبدالعزیز صاحب نوراللہ مرقدہ کے انتقال پرملال کی خبراس وقت آئی جب …بہاولپور میں جماعت کے ذمہ داروں کا اجتماع جاری تھا …پندرہ شعبان کے بابرکت دن اس میٹھے مزاج والے مہاجر فی سبیل اللہ بزرگ نے …اچانک رخت سفر باندھ لیا …ان کی صحت اچھی ہوتی تووہ ضروراجتماع میں تشریف لاتے …انہیں اپنی جماعت سے بہت محبت تھی اورجماعت کے اجتماعات میں وہ اہتمام سے شرکت کرتے تھے …وہ کشمیر کے اس معروف باجی باکروال خاندان سے تعلق رکھتے تھے …جس خاندان کی سیاحتی حکومت کشمیر،جموں ،لداخ سے لیکر بالاکوٹ کے پہاڑوں تک پھیلی ہوئی ہے …یہ سادہ طبیعت،باصلاحیت ،بہادر اور صاف دل خاندان …بڑے اللہ والے اولیاء کاقبیلہ ہے …۱۹۹۴ ء کے آغاز میں بندہ دہلی گیاتھاجہاں کشمیر کے دیگرعلماء کرام کے ساتھ حضرت مولاناعبدالعزیز صاحب سے بھی ملاقات ہوئی …ان دنوں کشمیر کی تحریک عروج پر تھی اورمجاہدین کی صف بندی پہاڑوں سے اتر کر میدانوں کارخ کررہی تھی …بندہ نے علماء کرام کے اس مختصر وفد کے سامنے ہجرت وجہاد کی بات رکھی …سب نے تائیداورحمایت فرمائی اور حضرت مولاناعبدالعزیزصاحب ؒ فوری ہجرت کے لئے آمادہ ہوگئے …وہ سری نگر میں مقیم تھے اوروہاں کے معروف ’’میرواعظ‘‘خاندان کے استاذتھے …سری نگر کامیرواعظ خاندان طویل عرصہ تک کشمیرکابے تاج بادشاہ رہا ہے …آج بھی اس خاندان کااثر ورسوخ کافی حد تک قائم ہے …اگرچہ سیاست کی خاردار جھاڑیوں نے پہلے جیسی بات نہیں رہنے دی …حضرت مولاناعبدالعزیز صاحب ؒ کاہجرت کے لئے تیارہونابندہ کے لئے ایک خوشگوار خبر تھی …پھر یہ ہوا کہ میں تو وہاں رہ گیااوروہ اپنے وعدہ کے مطابق یہاں پاکستان تشریف لے آئے …انڈیا سے رہا ئی کے بعد ان سے دوسری ملاقات یہیں پاکستان میں ہوئی … اور وہ ہماری جماعت میں محبت کے ساتھ شامل ہوگئے … ان کی ہجرت جہاد کے لئے تھی اس پر وہ تادم آخر ڈٹے رہے اورجہاد کی خدمت کے ساتھ ساتھ علم دین کی روشنی بھی پھیلاتے رہے …ماشاء اللہ بہت اچھے مدرس اورسراجی کے ماہر عالم دین تھے …مجاہدین کوبہت درد کے ساتھ اتفاق واتحاد اوراطاعت امیر کاہمیشہ درس دیتے تھے …آج وہ ’’گڑھی حبیب اللہ ‘‘کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں …جبکہ تحریک کشمیر کومسکراہٹوں،ساڑھیوں اورسازشوں میں دفن کرنے کی کوشش ان دنوں تیزترہے …کتنے عظیم لوگ اس تحریک کی ہجرت گاہوں میں دفن ہوگئے …کیسے کیسے البیلے جانباز اس تحریک میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے …کیسی کیسی رشک بتاں جوانیاں اس تحریک کے دوران سایوں میں ڈھل گئیں …مگربے عزم اوربے ضمیر حکمرانوں نے کبھی بھی اس مبارک تحریک کے ساتھ وفاداری نہیں کی …ہاں یہ ضرور ہے کہ … اس تحریک کے ساتھ غداری اور ظلم کا معاملہ کرنے والے … خود قدرت کے انتقام کانشان بن گئے … اور آج جو غداری پر تلے ہیں ان کے دن بھی کچھ زیادہ باقی نہیں ہیں … مجھے یقین ہے کہ شہداء کاخون رائیگاںنہیں جاسکتا …ان شاء اللہ یہ تحریک … کامیابی پائے گی،بلکہ ہماری توقع سے بھی زیادہ بہتر اس کے نتائج نکلیں گے …ہاں شرمندگی ہے کہ ہم مولاناعبدالعزیزاوران جیسے مہاجرین فی سبیل اللہ کوان کی زندگی میں کشمیر کی اسلامی فتح کامژدہ نہ سنا سکے …مگر پہاڑوں کے اوپر سورج چمک رہا ہے …اور اس سے بھی اوپر شہداء کاخون چمک اور مہک رہا ہے … یہ افسانہ نہیں اور نہ ہی لفاظی …کل تک ہم جو کچھ عراق کے بارے میں کہتے تھے وہ مذاق کانشانہ بنایاجاتاتھا …مگرآج عراق کاکانٹاہردشمن اسلام کے حلق میں اٹکا ہوا ہے …ممکن ہے مجاہدین کوپھروقتی طور پرپسپاہوناپڑے …اوریہ بھی ممکن ہے کہ ان کی پیش قدمی جاری رہے …مگر یہ توسوچاجائے کہ اتنے سارے مجاہدین کہاں سے آگئے؟ …عراق میں عشروں تک جہادکانام لیناجرم تھا …اورپھربتیس ممالک نے مکمل طاقت کے ساتھ عراق کووحشی کتوں کی طرح بھنبھوڑا …اوروہاں اپنی پسند کی حکومت بٹھادی …اور اس حکومت کوپیسے اور اسلحے سے لیس کردیا
…توپھرمجاہدین کے اتنے بڑے لشکر کہاں سے آگئے ؟…سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم …جہاد ایک حقیقت ہے ،جہاد اللہ تعالیٰ کا نہ مٹنے والاحکم ہے …جہاد اللہ تعالیٰ کی ابدی اور دائمی کتاب قرآن مجیدکاموضوع ہے …جہاد میرے آقامدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب عمل ہے …ارے جس جہاد میں حضرت آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک خون لگا ہو… اس جہاد کو کون روک سکتا ہے؟ …اس جہاد کو کون شکست دے سکتا ہے؟ …ہم ہوں گے یانہیں ان شاء اللہ وہ وقت ضرورآئے گا …جب جماعت کا کوئی دیوانہ مجاہد … گڑھی حبیب اللہ کے قبرستان جائے گا … اور حضرت مولاناعبدالعزیز صاحب ؒ کو فتح کشمیراورفتح ہند کی خوشخبری سنا کر کہے گا …حضرت مبارک ہو!
’’بڑھاپے میں کی گئی آپ کی ہجرت ضائع نہیں گئی ‘‘ …
اس وقت کفر و اسلام کا معرکہ اب اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہورہا ہے …اور ان شاء اللہ اگلے دس سال میں جہادکامیدان بہت وسیع …اورجہاد کے محاذبہت دور تک پھیل جائیں گے …دشمنان اسلام نے تقریباًیہ تو طئے کرلیاہے کہ …اب خودمسلمانوں کے سامنے نہیں آنا …بلکہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کرمارنا ہے …اسی منصوبے کے تحت طرح طرح کے مضحکہ خیز ’’انتخابات‘‘ ہورہے ہیں … مصر کا دم کٹافرعون ’’السیسی ‘‘صرف آٹھ فیصدووٹ لیکر مصرکاصدر بن چکا ہے … اورحیرت یہ کہ ساری دنیا نے اس کی حکومت اور صدارت کو تسلیم کرلیا ہے … دشمنوں کا یہ قدم مصر ،وادی سینااوردور افریقہ تک جہاد کے نئے محاذ کھولنے کا ذریعہ بنے گا …ادھرشام کابھورادجال’’بشارالاسد‘‘ …اپنے سرکاری اہلکاروں کے ووٹ لیکر تیسری بار اس مقدس سرزمین پرطاعون کا چوہا بن کر ابھرا ہے …امید ہے کہ ا ن شاء اللہ یہ اس کی آخری مدت ہوگی …اور شام کامحاذگولان کی پہاڑیوں سے اترتاہوا … مسجداقصیٰ کے مجاہدین سے جاملے گا …الحمدللہ … آج مسلمانوں کے وجود کوتسلیم کیاجارہا ہے …دشمنان اسلام نے بے پناہ جنگی اورسائنسی طاقت بناکریہ سمجھ لیا تھا کہ …وہ دنیا سے اسلام اورمسلمانوں کا خاتمہ کردیں گے…مگر جب وہ اس امت کے سامنے زمین پر اترے تو …ماشاء اللہ منظر ہی کچھ اور تھا …سبحان اللہ!بیس سال سے جگہ جگہ مسلمانوں پر حملے کئے جارہے ہیں … اور حملے بھی اتحادی …مگرآج تک ایک فتح بھی ان کے کاغذوں میں جگہ نہ پاسکی …شکست جمع شکست جمع ذلت جمع ناکامی …نتیجہ بھاگواور مسلمانوں کو آپس میں لڑاؤ …اب مجاہدین اورعلماء کرام کا یہ کام ہے کہ ایک طرف تووہ خالص شرعی جہادفی سبیل اللہ کی دعوت تیز کردیں …کیونکہ جنگ فیصلہ کن مرحلے میں جانے کو ہے …اوردوسراکام یہ کہ اپنی دعوت میں اس بات کو بھی بیان کریں کہ … مسلمانوں کا خون ایک دوسرے پرحرام ہے …ہاں بیشک …مسلمان کے خون کی حرمت کعبہ شریف کی حرمت سے بھی زیادہ ہے …
لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ …لاالہ الا اللّٰہ لاالہ الااللّٰہ لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللھم صل علیٰ سیدنامحمدوعلی اٰلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیماکثیرا کثیرا
٭…٭…٭
ماشاءاللہ ماشاءاللہ
ReplyDelete