سیدہ آسیہ سے بہن جی عافیہ تک
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 440)
اﷲ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں ہم سب کا تذکرہ موجود ہے…
ارشاد فرمایا
فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
ہم نے ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے کیا تم نہیں سمجھتے
امریکہ کی جیل کے کسی تاریک سے سیل میں… میری اور آپ سب مسلمانوں کی پاکیزہ بہن عافیہ صدیقی… جب قرآن مجید کی تلاوت کرتی ہوں گی تو انہیں کونسی آیات میں اپنا تذکرہ نظر آتاہو گا؟… دشمنوں کی قید میں قرآن مجید کی والہانہ تلاوت عجیب لذت بخش ہوتی ہے…
سبحان اﷲ! قرآن مجید میں تو اﷲ تعالیٰ بولتے ہیں، جب قیدی قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ کو سنتا ہے تو زخمی دل پر مرھم لگتا ہے… ہاں میں سب سے کٹ گیا مگر میراپیارا رب میرے ساتھ ہے میرا عظیم رب میرے پاس ہے… دو چاردن مشرکوں کی قید ہم نے بھی دیکھی، قرآن مجید کی بعض آیات پڑھتے وقت انسان کی چیخیں نکل جاتی ہیں… یہ دراصل اُن آیات کی خاص روشنی ہوتی ہے جو دل پر پڑتی ہے… انسان اُس وقت صرف اُس روشنی میں کھوجاتا ہے مگر چند دن یا چند سالوں کے بعد وہ اُن آیات کا مصداق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے… ہم ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی بہن’’ عافیہ‘‘ جیل میں اکیلی جب تلاوت کرتی ہو گی تو اُس پر کون کون سی آیات چمکتی ہوں گی؟… ہاں بے شک بہت سی آیات! عافیہ بہن نے ایمان، عزم اور عزیمت کا جوراستہ اختیار کیا… اُس کا مقام بہت اونچا ہے… یقینا وہ قرآن مجید کی کئی آیات میں اپنا تذکرہ اور اپنا مقام پاتی ہوں گی… تب کتنے آنسو ٹپ ٹپ برستے ہوں گے… کان متوجہ ہوتے ہوں گے کہ
وَالْعادِیٰتِ ضَبْحًا
مسلمان مجاہدین کے گھوڑوں کی ٹاپیں کب سنائی دیں گی… اور
وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآء وَالْوِلْدَانِ…
پر دل بھر آتا ہوگا…
مگر میں سوچتا ہوں کہ بہن جی عافیہ جب… حضرت سیدہ آسیہ رضی اﷲ عنہا کا تذکرہ پڑھتی ہوں گی تو اُن پر قرآن مجید کے انوارات کس تیزی سے برستے ہوں گے…
اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کی مثال کے طور پر… فرعون کی بیوی کو پیش فرماتے ہیں…
دیکھو!ایمان ہو تو ایسا… عزم ہو تو ایسا، قربانی ہو تو ایسی، شوق ہو تو ایسا، اور انجام ہو تو ایسا…
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم
کیا اس زمانے کے فرعون کی قید میں ظلم سہتی ’’عافیہ‘‘ کو… پرانے زمانے کے فرعون کے مظالم سہتی ’’آسیہ‘‘ کے تذکرے سے سکون نہیں ملتا ہو گا…
امریکہ اور فرعون کے درمیان بہت سی مشابہتیں ہیں… قرآن مجید ایک زندہ کتاب ہے… اس کے حروف، الفاظ، اسماء اور زیر زبر تک میں بڑے بڑے راز اور بڑے بڑے نکتے پوشیدہ ہیں… فرعون کو بار بار ذکر فرمایا، بے کار ہر گز نہیں… بلکہ زمین پر فرعونوں نے بار بار آنا ہے… فرعون ایک شخص تھا مگر فرعونیت ایک سوچ ہے اور ایک مزاج ہے… آپ قرآن مجید کی وہ آیات جن میں فرعون کا تذکرہ ہے اُن کو الگ کاغذ پر لکھ لیں…پھر انہیں ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھ کر فرعون کی سوچ، فرعون کا مزاج، فرعون کا طرز عمل… اور فرعون کا طریقہ حکمرانی لکھ لیں… پھر امریکہ کو دیکھتے جائیں آپ حیران ہوں گے کہ نوے فیصد باتیں، پالیسیاں اور طریقہ کار بالکل ایک جیسا ہے…مجھے آج اپنی بہن جی عافیہ صدیقی کا تذکرہ کرنا ہے… اُن کو امریکہ کی قید میں گیارہ سال بیت گئے… اُن کی قید اور اسارت ہمارے دلوں پر ایک سلگتے انگارے جیسا زخم ہے… اس لئے میں امریکہ اور فرعون کے درمیان مشابہتوں کو نہیں گنواتا کہ بات دوسری طرف نکل جائے گی… کچھ لوگ امریکہ کو’’دجال اکبر‘‘ کہتے ہیں… یہ لوگ غلطی پر ہیں…
ممکن ہے امریکہ نے خود یہ سوچ ان لوگوں میں پھیلائی ہو کہ… وہ’’دجال اکبر‘‘ ہے… نہیں بالکل نہیں… وہ دجّالی فتنہ ضرور ہے اور چھوٹا موٹا دجال بھی اسے کہہ سکتے ہیں مگر وہ’’دجال اکبر‘‘ نہیں… دجّال اکبر کی سوچ اس لئے پھیلائی جاتی ہے تاکہ مسلمانوںکے ہاتھ پاؤں خوف سے ڈھیلے ہو جائیں… اور وہ یہ فیصلہ کر لیں کہ چونکہ یہ دجال اکبر ہے تو اس کا مقابلہ ہمارے بس میں نہیں… اسے ختم کرنے کے لئے حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام… اور حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ تشریف لائیں گے… اُن کے آنے تک ہم غلامی برداشت کریں…دجال کی ایک آنکھ والی تصویریں، خوف اور دہشت پھیلانے والی موویاں، سازشوں کے انکشاف کرنے والی خوف آلود کتابیں… یہ سب کچھ بالکل غلط بلکہ خود دشمنان اسلام کی چالیں ہیں… امریکہ اس زمانے کا فرعون ہے… فرعون کے پاس جادوگروں کی طاقت تھی… امریکہ کے پاس سائنسی ٹیکنالوجی ہے… فرعون کے جادوگر لوگوں کوہیبت زدہ کر دیتے تھے…
وَاسْتَرْھَبُوْھُمْ وَجَآء وْ بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ
امریکہ کی ٹیکنالوجی بھی بالکل وہی اثردکھاتی ہے… مگر ایک خشک لاٹھی نے اس جادو کا رعب توڑ دیا… جس طرح آج کے لاٹھی بردار مجاہدین اور فدائیوں نے امریکہ کی جنگی ٹیکنالوجی کا رعب خاک میں ملا دیا ہے… فرعون خاندانی منصوبہ بندی کا بانی تھا… مرد کم ہوں عورتیں زیادہ تو قوم کو غلام بنانا آسان… آج مسلمان ممالک میں اسی فرعونی تھیوری پر کام جاری ہے… فرعون کے پاس جنگی طاقت تھی، افرادی قوت تھی اور لوگوں کو اپنا غلام بنانے کا جنون… اس کی طاقت اپنے زمانے کے اعتبار سے امریکہ سے زیادہ تھی… کیونکہ اُس سے لڑنے کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا… بات دور نکل رہی ہے… خلاصہ بس اتنا ہے کہ امریکہ ختم نہیں ہوگا… جس طرح فرعون کا جسم آج تک موجود ہے… مگر اس کی فرعونیت ختم ہو گئی… اب وہ ایک بے جان لاشہ ہے… امریکہ بھی روئے زمین کے ایک خطے کا نام ہے… یہ خطہ موجود رہے گا مگر امریکہ کی امریکیت ختم ہو جائے گی… اس کے اندر غلام قوموں کا طوفان اٹھے گا… اور دوسری طرف سمندر اس پر چڑھ دوڑیںگے… اور یہ سب اس وجہ سے ہوگا کہ امریکہ کی حکومت اُس کے ’’رعب‘‘ پر قائم ہے… اسی رعب کو قائم رکھنے کے لئے وہ مسلمانوں میں اپنا خوف پھیلاتا ہے… مگر مجاہدین نے اس کے اس رعب کو پنکچر کر دیا ہے… یہ رعب جیسے جیسے گھٹتا جائے گا امریکہ میں موجود قومیں اپنے حقوق کے لئے سراٹھاتی چلی جائیں گی… یہ اچھاوقت ہم دیکھیں گے یا ہمارے بعد والی نسل… یااُن کے بعد والی نسل یہ تو اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے… ہم بہرحال اُس زمانے میں ہیں جب امریکہ اس زمین کے فرعونوں میں سے ایک بڑا فرعون ہے… اور ہم نبی الملحمہ حضرت محمدﷺ کے اُمتی ہونے کے ناطے… اس فرعون کے مقابلے پر کھڑے ہیں… اور ان شاء اللہ اس مقابلہ میں مسلمان ہی کامیاب اور سرفراز ہوں گے… ہماری مظلوم اور عظیم بہن عافیہ صدیقی… اس زمانے میں حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کی مثال ہیں… آسیہ فرعون کے گھر میں بہت راحت سے تھیں… بہت بڑا محل تھا ہزاروں باندیاں اورغلام خدمت پر مامور تھے… محل کے اندر پوری دنیا کی نعمتیں جمع تھیں… حتی کہ دریا کا رخ موڑ کر محل میں نہریں اور ساحل بنائے گئے تھے… ان سب نعمتوں کی وہ تن تنہا مالک تھیں… مگر پھر اچانک یہی ’’محل ‘‘اُن کے لئے قید خانہ اور عقوبت خانہ بن گیا… کیونکہ انہوں نے اعلان کر دیا کہ… لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ…
فرعون غصے سے پاگل ہو گیا… وہ خود کو ربّ اور سپر پاور کہلواتا تھا اور دنیا کو اپنے قدموں پر جھکاتا تھا… اس کی تویہ کوشش تھی کہ آسمانوں پر بھی اس کی حکومت قائم ہوجائے… اس نے اس کام کے لئے ایک بڑے ماہر تعمیر سائنسدان کی خدمات حاصل کیں… علماء لغت نے ’’ھامان‘‘ کے لفظ کی تحقیق کی ہے … ھامان جو فرعون کا وزیر تھا… ھامان کہتے ہیں ارضیات، تعمیرات اور سائنس کے ماہر کو… امریکہ بھی چاند کی طرف، مریخ کی طرف اور کائنات کے ذرہ اولیٰ کی طرف چھلانگیں لگا رہا ہے… کیونکہ زمین عجیب جگہ ہے… یہاں ہر مکھی اور مچھر کو یہ شبہ ہونے لگتا ہے کہ بس وہی سب کچھ ہے… اور اب اُسے خدائی کے رتبے تک (نعوذباللہ) پہنچ جانا چاہئے…یہی شبہ فرعون کو تھا یہی شبہ تاتاریوں کو تھا… یہی شبہ سوویت یونین کو تھا اور آج یہی شبہ امریکہ کو ہے… اور انڈیا بھی کوشش کرتا ہے کہ وہ بھی شائد کچھ بن جائے… اللہ تعالیٰ کی تقدیر ان بیو قوفوں کی چھلانگیں دیکھ کر مسکراتی ہے… آسیہ کے لئے کفر پر رہنے میں ظاہری فائدہ ہی فائدہ تھا… اور ہر طرح سے عیش ہی عیش تھی… آج کل کئی لوگ بہن جی عافیہ کا موازنہ’’ملالہ‘‘ کے ساتھ کرنے بیٹھ جاتے ہیں… توبہ، توبہ، توبہ… ان دونوں میں نسبت ہی کیا ہے… ایک ایمان کی علامت ہے تو دوسری نفاق کا سمبل… ایک آزادی کا استعارہ ہے تو دوسری غلامی کا نشان… ایک ایمان و عزم کی خوشبو ہے تو دوسری گندے ڈالروں اور ناپاک ایوارڈوں سے لت پت… ایک غیرت اور حیاء کا پاکیزہ چشمہ ہے تو دوسری پوری امت مسلمہ کے لئے شرم اور عار کا باعث… ایک علم، تقویٰ، بہادری اور قربانی کاپیکر ہے تو دوسری جہالت، شرارت، حرص اور لالچ کا مجّسمہ… ایک وہ ہے کہ جس کا نام سنتے ہی گناہگاروں کے دل بھی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں… اور دوسری وہ ہے جس کا نام مسلمانوں کو گالی اور طعنہ دینے کے لئے استعمال ہوتا ہے… ایک وہ ہے کہ جس کی پاکیزہ عقیدت نے کتنے بدکار مسلمانوں کو… متقی مجاہد اور جانباز فدائی بنا دیا… اور دوسری وہ ہے کہ جس کے نام پر نفاق اور فسق پھیلایا جارہا ہے…
آج ملالہ کو جو کچھ ملا ہواہے، سیدہ آسیہ کو اس سے ہزاروں گنا زیادہ نعمتیں ملی ہوئی تھیں… وہ جب اُن آسائشوں میں تھیں تو کچھ بھی نہ تھیں… مگر جب انہوں نے اُن سب راحتوں اور عیش و آرام کو چھوڑا تو قرآن مجید کا کامیاب کردار بن گئیں… اب جس مسلمان نے قرآن مجید میں یہ سب کچھ پڑھ رکھا ہو وہ کس طرح سے ملالہ کو کامیاب اور عافیہ کو نعوذباللہ ناکام کہہ سکتا ہے؟… ملالہ جو کچھ کمارہی ہے یہ سب یہیں رہ جائے گا…اور عافیہ جو کچھ بنا رہی ہے وہ قیامت تک چلے گا… دیکھ لینا ملالہ تاریخ کے کوڑہ دان میں گم ہوجائے گی مگر عافیہ کے نام سے تاریخ ہمیشہ زندگی پائے گی… عافیہ بہن کا فرعون، امریکہ ہے… وہ پہلے وہاں گئیں تو آرام و راحت میں تھیں… تعلیم حاصل کی، ڈاکٹریٹ کی ڈگری پائی… بڑی پرکشش ملازمتوں کی آفریں آئیں…مگر جب عافیہ نے پکارا
لاالہ الااللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ
تو امریکہ غصہ سے پاگل ہو گیا… میرے ہاں پڑھنے والی،میری زمین پر پلنے والی ایک عورت… مجاہدین کی حامی، جہاد کی دیوانی، شہادت کی متوالی اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُس کی خدائی کاانکار کرنے والی؟… بس فرعون کی آنکھیں بدل گئیں… وہی امریکہ جو عافیہ کے لئے محل کی طرح تھا… آج اس کا قیدخانہ ہے… اور اس قید خانے میں رات کے آخری پہر میں ایک آواز ہلکی ہلکی… مگر گہری گہری، آنسوؤں میں بھیگی بھیگی…اٹھتی ہے
رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃ
اے میرے رب اپنے پاس جنت میں میرے لئے ایک گھر بنا دیجئے…
وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ
اور مجھے فرعون اور اس کے کرتوتوں سے نجات عطاء فرمادیجئے
وَنَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
اور مجھے ظالموں سے نجات عطاء فرما دیجئے
فرعون نے سیدہ آسیہ پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے… وہ چاہتا تھا کہ یہ مجھے واپس مل جائے… یہ میرے خلاف سرکشی چھوڑ دے… یہ میری بن جائے… مگر سیدہ آسیہ… اپنے رب کی بن چکی تھی… وہ جسم اور نفس کے تقاضوں سے بہت اونچی جا چکی تھی… اُس کی نظر میں دنیا اور اس کی ساری دولت ایک حقیرقطرے جیسی ہو چکی تھی… ہاں آسیہ
لاالہ الااللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ
کے بلند مقام پر جا بیٹھی تھیں… ارے جو مٹھائیوں اور ٹافیوں کی پانچسو کمپنیوں کا مالک بن چکا ہے تو کوئی بیو قوف اُسے ایک ٹافی دکھا کر… اُن کمپنیوں کو چھوڑ دینے پر راضی کر سکتا ہے؟… جو اصل عیش دیکھ چکا ہو اُسے دنیا کے عیش بہت ہی حقیر لگتے ہیں… فرعون کا تشدد بڑھتا گیا، غصہ بڑھتاگیا… سیدہ آسیہ کی آزمائش بھی بڑھتی گئی… وہ بڑے اونچے ذوق والی اور کامل ایمان والی خاتون تھیں… انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اصل بدلہ مانگا… فرعون نے حکم دیا کہ کھال اتارنا شروع کر دو… تب فرشتوں نے جنت کا محل بی بی آسیہ کے سامنے کردیا… ڈاکٹرایک ٹیکہ لگا کر مریض کوایسا بے ہوش اور مدہوش کر دیتے ہیں کہ اُسے آپریشن کی چیر پھاڑ کا درد نہیں ہوتا… ارے جو جنت دیکھ رہا ہو اس کی مدہوشی کا کیا عالم ہوگا… کھال اترنے کا ذرہ برابر درد نہ ہوا… اور زمین تا آسمان ان کی روح کی خوشبو ایسی پھیلی کہ… کیا پوچھنے…
اور قسمت کا عروج دیکھو! دنیا میں قربانی دی، چند منٹ لگے، اور بدلہ اتنااونچا کہ جنت میں رسول نبی کریمﷺ کی زوجہ بن کر رہیں گی…
سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم…
ہاں بے شک جتنی بڑی قربانی اتنا بڑا مقام…
آسیہ رضی اللہ عنہا کامیاب… ہماری بہن جی’’عافیہ‘‘ بھی ان شاء اللہ کامیاب… وہ سیدہ آسیہ کے راستے پر جارہی ہیں… انہوں نے ہمارے زمانے کی عورتوں کی لاج رکھ لی ہے کہ… امت مسلمہ کی بیٹیاں کیسی بہادر اور کیسی غیرت مند ہوتی ہیں… بعض لوگ خبروں میں اڑاتے ہیں کہ نعوذباللہ عافیہ بہن کی عصمت دری کی گئی… نہیں، نہیں، ہرگز نہیں… میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ایسی عظیم خواتین کی عزت و عصمت کی حفاظت کے لئے خاص ملائکہ اتارے جاتے ہیں… وہ لاکھ دشمنوں کے درمیان ہوں… اُن پر اور تو ہر ستم ہو سکتا ہے مگر ان کی پاکیزگی اور عفت پر کوئی ہاتھ نہیں اٹھ سکتا… لیکن یہ بھی تو سچ ہے کہ عافیہ بہن جب تک دشمنوں کی قید میں ہیں… پوری اُمت مسلمہ خود کو’’بے آبرو‘‘ محسوس کر رہی ہے…
یا اللہ بے شمار جانیں حاضر ہیں… غیب سے نصرت فرما… بہن جی عافیہ کو باعزت رہائی عطاء فرما…
آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا…
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
٭…٭…٭
No comments:
Post a Comment