Friday, October 25, 2024

مقصود

مقصود

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 437)


 اﷲ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائے

اَللّٰھُمَّ اھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم
اﷲ تعالیٰ ہمیں ایمان پر ثابت قدمی نصیب فرمائے

اَللّٰھُمَّ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قُلُوْبَنَا عَلیٰ دِیْنِک
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو گمراہی سے بچائے

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَ ھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً
 
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو تفرقے، نفاق اور برے اخلاق سے بچائے

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوْئِ الْاَخْلَاق
ایک شخص پہلے بہت نیک تھا مگر پھر اس کی حالت بدل گئی… وہ گناہ اور گمراہی میں جا گرا کسی نے ایک ’’صاحب علم‘‘ سے پوچھا یہ کیسے ہو گیا؟ انہوں نے فرمایا: یہ شخص ہدایت پر ثابت قدمی کی دعاء نہیں مانگتا ہوگا… اور یہ شخص ہدایت کے بعد گمراہی آنے سے حفاظت کی دعاء نہیں مانگتا ہو گا… اﷲ تعالیٰ بے نیاز ہے… وہ مانگنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور نہ مانگنے والوں سے ناراض ہوتا ہے… ہدایت پر ہونا کسی کا ذاتی کمال نہیں، جب انسان اپنی کسی خوبی کو اپنا ذاتی کمال سمجھنے لگتا ہے تو وہ خوبی اس کے لئے وبال بن جاتی ہے…

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَرَحْمَتِکْ
اندھے دل
حضرت ابراہیم بن ادھمؒ بڑے بزرگ، نامور صوفی اور مقبول مجاہد گذرے ہیں، وہ ارشاد فرماتے ہیں:

’’اے میرے بھائی!دنیا کی محبت چھوڑ دو، کیونکہ دنیا کی محبت انسان کو اندھا اور بہراکر دیتی ہے‘‘

جی ہاں! دنیا کے مال کی محبت، دنیا کی عزت کی محبت… حبّ مال اور حب جاہ انسان کے دل کو اندھا کر دیتی ہے… روز اٹھتے جنازے نظر نہیں آتے… اپنے سفید ہوتے ہوئے بال نظر نہیں آتے… سامنے منہ پھاڑے قبر نظر نہیں آتی… قرآن پاک کی آیات نظر نہیں آتیں… اور کان ایسے بہرے ہو جاتے ہیں کہ کوئی نصیحت اثر نہیں کرتی… ایک میٹھی دعاء یاد کر لیں… یہ دعاء مشہور محدث حضرت سفیان ثوریؒ مانگا کرتے تھے:

اَللّٰھُمَّ زَھِّدْنَا فِی الدُّنْیَا وَوَسِّعْ عَلَیْنَا فِیْھَا
یا اﷲ! ہمیں دنیا سے زہد اور بے رغبتی عطاء فرمائیے اور ہمارے لئے دنیا میں وسعت عطاء فرمائیے…

دنیا کے بدلتے رنگ
عرب کا ایک مشہور قبیلہ تھا… بڑا مالدار اور سردار… مگر پھر اچانک دنیا نے آنکھیں پھیر لیں اور بھکاری بنا دیا… اس خاندان کی ایک عورت حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ کے دربار میں حاضر ہوئی، آپؓ نے حالات پوچھے تو اس نے کہا:

وہ ایک شام تھی جب ملک عرب کا ہر شخص ہم سے محبت کرتا تھا اور ہم سے ڈرتا تھا… مگر جب صبح ہوئی تو یہ حالت تھی کہ ہم ملک عرب کے ہر شخص کے محتاج تھے اور اس سے ڈرتے تھے…

بینا نسوس الناس فی کل بلدۃ
اذا نحن فیھم سوقۃ نتنصّفُ
فاُف لدنیا لایدوم نعیمھا
تقلب تارات بنا وتصرف
ایک وقت تھا جب ہم سب کے سردار تھے… مگر پھر اچانک ہم بری طرح سے حقیر ہو گئے… اُف ہو اس دنیا پر کہ اس کی نعمتیں ہمیشہ نہیں رہتیں… ہر دن ان کا رنگ بدلتا رہتا ہے…

 اسی لئے تو حضرت آقا مدنیﷺ نے اس دنیا کو ’’ملعونۃ‘‘ فرمایا…

حضرت آقا مدنیﷺ کے ہاں’’لَعْنت‘‘ کے لفظ کا استعمال بہت کم اور خاص تھا… جب آپﷺ نے’’حب دنیا‘‘ پر لعنت بھیج دی تو ’’حب دنیا‘‘ کا کوئی مریض اب کہاں رحمت پا سکتا ہے… ہائے مال، ہائے عہدہ، ہائے عزت، ہائے ناموری کرنے والے ہائے ہائے ہی پکارتے ہیں… دنیا کی زیب و زینت اور چمک دمک پر کوئی منافق ہی مرتا ہے… قرآن پاک نے سمجھایا:

’’مزین کر دی گئیں لوگوں کے لئے دنیا کی خواہشات یعنی عورتیں، بیٹے، سونا، چاندی، گھوڑے، مویشی اور کھیتی…‘‘

یا اللہ! رحم … ہم نے آج کل میں ہی اس ظالم دنیا کو چھوڑنا ہے… اس کی محبت سے ہماری حفاظت فرما… ایک میٹھی دعاء یاد کر لیجئے

اَللّٰھُمَّ صَغِّرِ الدُّنْیَا بِاَعْیُنِنَا وَعَظِّمْ جَلَالَکَ فِی قُلُوْبِنَا، اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنَا لِمَرْضَاتِکَ وَثَبِّتْنَا عَلیٰ دِیْنِکَ وَطَاعَتِک
یا اللہ! دنیا کو ہماری آنکھوں میں حقیر بنا دیجئے اور اپنے جلال کو ہماری آنکھوں میں بڑا یعنی عظیم بنا دیجئے، یا اللہ! ہمیں اپنی رضاوالے اعمال کی توفیق عطاء فرمائیے اور ہمیں اپنے دین اور اپنی اطاعت پر ثابت قدمی عطاء فرمائیے…

حساب، عقاب، عتاب
سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے کسی نے دنیا کے بارے میں پوچھا تو ارشاد فرمایا

دنیا تو ایسی چیز ہے جس کے حلال میں حساب ہے…یعنی حلال کا بھی حساب دینا ہوگا… اور اس کے حرام میں عقاب یعنی اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے اور اس کے شک والے مال میں عتاب ہے…

دنیا کی محبت انسان کے دل میں’’وھن‘‘ بزدلی اور نفاق پیدا کرتی ہے… اور انسان کو ہمیشہ فکر اور پریشانی میں مبتلا کرتی ہے… دنیا کے طالب کو خریدنا آسان، گمراہ کرنا آسان، ڈرانا آسان… اور راہ مستقیم سے ہٹانا آسان…

ایک میٹھی مسنون دعاء یاد کر لیجئے

اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَ ہَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا
یا اللہ! دنیا کو ہماری بڑی فکر اور ہمارے علم کا مبلغ نہ بنائیے…

کافر دنیا سے اپنی خواہشات پوری کرتا ہے… جبکہ منافق دنیا کو اپنی عزت اور ظاہری ٹیپ ٹاپ پر لگاتا ہے… اور دونوں کے نزدیک آخرت کا کوئی نام و نشان نہیں ہوتا…

فتنہ اور آزمائش
ہم نے مرتے دم تک اسی دنیا میں رہنا ہے… اور حکم یہ ہے کہ دنیا میں دل نہ لگاؤ…

ہمارے اندر طرح طرح کی ضرورتوں کے خانے ہیں… کھانے کی ضرورت، پینے کی ضرورت، جسمانی ضرورتیں… رہنے کی ضرورت، وغیرہ وغیرہ…

گویا دنیا کے دریا میں ہمیں ڈال دیا گیا ہے… اور ساتھ حکم فرمایا گیا ہے کہ اس میں ڈوبنا نہیں… ہمارے چاروں طرف دنیا کے پجاری… ہرطرف مالداروں کی ظاہری عزت اور ٹیپ ٹاپ…مگر ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم نے ان کی طرف رشک اور پسند کی نظر سے دیکھنا تک نہیں… ہمارے چاروں طرف دنیا کی زیب و زینت مگر ہمیں حکم کہ تم نے اس دنیا کو ملعون سمجھنا ہے… ہاں بے شک آزمائش ہے… ہاں!بے شک امتحان ہے… مگر اسی آزمائش اور امتحان میں کامیابی پر ہی جنت ملتی ہے… انسان نہ اپنی مرضی سے مالدار ہوسکتا ہے اور نہ اپنی مرضی سے غریب … مال جو قسمت میں لکھا ہے وہ مل کر رہے گا… مگر یہ مال ہم نے جیب میں رکھنا ہے یادل میں… یہ ہمیں اچھی طرح سمجھا دیا گیا… آزمائش کے اس میدان میں… نہ ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں اکیلا چھوڑا اور نہ ہی ہمارے محسن آقا ﷺ نے ہمیں لاوارث کھڑا کیا… قرآن پاک کامیاب مالداروں کے حالات بھی سناتا ہے اور ناکام مالداروں کے بھی… کامیاب مالدار وہ تھے جن کے پاس دنیا تھی مگر اُن کے دل دنیا کی محبت سے پاک تھے… اور ناکام مالدار وہ جو دنیا کو دل میں بسا بیٹھے تھے… بالآخر دنیا اُن کو لے ڈوبی… قرآن پاک ہمیں کامیاب غریبوں کے حالات بھی سناتا ہے اور ناکام غریبوں کے بھی…

کامیاب غریب وہ جنہوں نے… دنیا کو اپنا مقصود نہیں بنایا… اور ناکام غریب وہ جو دنیا میں مالدار بننے کو ہی اپنی کامیابی سمجھ بیٹھے…

قرآن پاک نے ہمارے سامنے منافقین کو کھڑا کر دیا… ان کی ایک ایک بُری عادت سمجھا دی… مال کے بھوکے، جاہ ، زیب و زینت اور دنیاوی عزت کے بھوکے… قرآن مجید نے ہمیں چند خواتین دکھائیں… وہ روئے زمین کی خوش بخت ترین عورتیں تھیں… عرش سے اُن کے لئے سلام آتا تھا… وہ بڑے بڑے خاندانوں کی شہزادیاں تھیں… وہ ظاہری اور باطنی ہر خوبی میں دنیا کی تمام عورتوں سے فائق تھیں…

ان میں سے کوئی بھی کسی معمولی گھرانے میں نہیں پلی بڑھی تھیں… مگر پھر قدرت نے ان کو حضرت آقا مدنیﷺ کے گھرمبارک میں لا بسایا… یہاں فاقے تھے، پیوند زدہ کپڑے تھے اور تین تین دن تک ٹھنڈے رہنے والے چولہے تھے…

جنت کی حوروں سے زیادہ افضل اور زیادہ مقام والی ہماری ان ماؤں نے ایک بار اپنے خرچے میں اضافے کا جائز مطالبہ کر دیا… انہوں نے نہ کوٹھیاں مانگیں اور نہ طرح طرح کے لباس… انہوں نے نہ جائیداد مانگی اور نہ سونے کے زیورات… بس اتنا کہ کم از کم کھانا تو دو وقت کا پورا مل جائے… مگر جواب کیا ملا؟ حضرت آقا مدنیﷺ اُن سے روٹھ کر مسجد شریف میں مقیم ہوگئے…

یا اللہ! خیر… حضرت آقا مدنیﷺ کی خفگی… اور پھر ربّ تعالیٰ نے بھی صاف اعلان فرما دیا… سورۂ احزاب کھول کر دیکھ لیجئے…

اے نبی ان سے پوچھ لیجئے کہ دنیا چاہئے یا اللہ اور رسول؟

ان پاکیزہ ہستیوں کے دل اونچے تھے، شیطان ان میں یہ ضد نہ ڈال سکا کہ وہ اتنا ہی عاجزی سے پوچھ لیتیں!!

یا اللہ! ہم نے کون سی دنیا مانگی تھی کہ اتنا سخت فیصلہ کہ… اگر دنیا چاہئے تو حضرت آقا مدنیﷺ کچھ سامان دے دیںگے مگر اُس سامان کے ساتھ طلاق بھی ہوگی… مگر وہ تو باسعادت تھیں، عقلمند تھیں ہماری وہ مائیں فوراً پکار اٹھیں

ہمیں اللہ چاہئے… ہمیں رسول اللہ چاہئیں

بس اللہ، بس اللہ، بس اللہ… اور بس رسول اللہ ﷺ دنیا نہیں، دنیا نہیں، دنیا نہیں…

سبحان اللہ! اُن کے گھر پھر بس گئے… اور دنیا اور آخرت میںحضرت آقا مدنیﷺ کا قرُب نصیب ہو گیا…

بس اسی واقعہ سے ہم اندازہ لگالیں کہ… اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی کیا قیمت ہے… اور دنیا کی محبت کا کیا انجام ہے؟…

 آہ! آج دنیا کی محبت نے ہمارے دلوں کو ویران کر دیا… ہمارے گھروں کو اجاڑ دیا…

ہماری جماعتوں کو غیبت، تفرقے اور رسہ کشی کا بازار بنا دیا… ہائے کاش ہم سورہ انفال کی ابتدائی چند آیات ہی سمجھ کر پڑھ لیں اور دل میں اتار لیں تو… ہمارا جہاد کتنا مبارک، کتنا طاقتور، کتنا خوشبودار ہو جائے… حضرات صحابہ کرام نے جب مال غنیمت پر تھوڑی سی آپس میں بات چیت کی تو قرآن پاک نے کیسی واضح تنبیہ فرمائی… مال،مال کی باتیں چھوڑو، اگر تم واقعی ایمان والے ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرو، آپس کے معاملات درست کرو… اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو… ساتھ ساتھ اجتماعی اموال کی نزاکت، امانت اور احتیاط کا مسئلہ بھی سمجھا دیا… حضرات صحابہ کرامؓ بڑے اونچے لوگ تھے… ان کے پاس دنیا میں جو کچھ تھا وہ سارا انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے لگا دیا… تب اللہ تعالیٰ نے دنیا کو اُن کے قدموں میں ڈال دیا… مگر پھر بھی دنیا اُن کے قدموں میں ہی رہی اُن کے دلوں میں کوئی جگہ نہ بنا سکی… یا اللہ! ہمارے دلوں میں بھی نور اور روشنی عطاء فرمادیجئے

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِی قُلُوْبِنَا نُوْرَا… اَللّٰھُمَّ اجْعَل لَّنَا نُوْرَا
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا…
 لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ…
٭…٭…٭


 

1 comment:

  1. لفظ موتی الله تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین اور دین پر ثابت قدم رکھے آمین ۔۔۔۔۔

    ReplyDelete