مدنی سیرت سچی ہے
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 476)
اللہ تعالیٰ کے محبوب اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی ولادت باسعادت ’’پیر‘‘ کے دن ہوئی … یہ بات حتمی ہے کیونکہ حضرت آقا مدنی ﷺ نے خود ارشاد فرمائی ہے…
’’سلام ہو آپ پر اور آپ کی آل اور آپ کے اصحاب پر‘‘
حضور اقدس ﷺ کی ولادت مبارکہ کا مہینہ ’’ربیع الاوّل‘‘ ہے…اور یہی وفات مبارکہ کا مہینہ ہے…اسی میں تشریف لائے اور اسی میں تشریف لے گئے…جب تشریف لائے تو عالم جگمگا اُٹھا …اور جب تشریف لے گئے تو سارا عالم سکتے میں آ گیا…غموں کے پہاڑ آل رسول ﷺ اور اصحاب رسول ﷺ پر ٹوٹ پڑے…
صلوۃ وسلام ہو آپ ﷺ پر
زندگی مبارک…جسے ’’سیرت طیبہ‘‘ کہا جاتا ہے…اول تا آخر آزمائشوں میں بسر ہوئی…ان آزمائشوں میں سے ہر آزمائش اتنی بھاری ہے کہ اگر ہم میں سے کسی پر آئے تو وہ ٹوٹ پھوٹ جائے …مگر حضرت آقا مدنی ﷺ ان آزمائشوں کو سہتے رہے اور آگے بڑھتے رہے…اور اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ دین اسلام کو زمین پر جماتے گئے… جب یہ دین جم گیا…اور ناقابل شکست ہو گیا تو حضرت آقا مدنی ﷺ …اپنے محبوب حقیقی کے پاس تشریف لے گئے…کیونکہ دنیا بہت ادنیٰ جگہ ہے …یہ حضرات انبیائ، صحابہ، مقربین اور اولیاء کے رہنے کی جگہ نہیں ہے…یہ حضرات تو یہاں ایک خاص ذمہ داری کے لئے بھیجے جاتے ہیں…جیسے ہی ان کی ’’ذمہ داری‘‘ پوری ہوتی ہے تو انہیں یہاں کی پُرمشقت زندگی سے…آزادی دے کر اللہ تعالیٰ کے قرب میں…بلا لیا جاتا ہے…جہاں سکون ہے، آرام ہے،راحت ہے اور بہت وسعت ہے…زمین تو بہت چھوٹی اور بہت تنگ جگہ ہے…جی ہاں! آخرت کے مقابلے میں بہت چھوٹی…
حضور اقدس ﷺ کی سیرت مبارکہ میں یہ عجیب تاثیر ہے کہ…یہ سیرت ہر گرنے والے انسان کو سنبھال کر دوبارہ کھڑی کر دیتی ہے…یہ ہر دکھی انسان کے لئے بہترین مرہم ہے…آپ کو یقین نہ آئے تو آج ہی سیرت المصطفیٰﷺ کے چند صفحات پڑھ لیجئے…دل سے مایوسی،خوف اور پریشانی یوں دور ہوجائے گی جیسے صابن سے ہاتھ دھو لینے سے…ہاتھوں کی میل دور ہو جاتی ہے…
ویسے آج کل ہم سب کو ضرورت ہے کہ…سیرت طیبہ کا دل کی آنکھوں سے مطالعہ کریں…کیونکہ شیطان نے فضاء کو خوف اور بے یقینی سے بھرنے کے لئے…اپنے لاکھوں کارندے سرگرم کر دئیے ہیں…کوئی بھی اخبار اٹھا لیں…بس خوف ہی خوف کی دعوت ہے کہ … اے دین محمد ﷺ کے دیوانو! ڈر جاؤ،ڈر جاؤ…
قرآن مجید نے ارشاد فرمایا:
اِنَّمَا ذٰلِکُمُ الشَّیْطَانُ یُخَوِّفُ اَوْلِیَائَہٗ
یہ شیطان ہی کا کام ہے کہ وہ…اپنے یاروں سے مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کرتا رہتا ہے … تاکہ شیطان کے یار غالب آ جائیں اور اہل اسلام مغلوب ہو جائیں…عالمی سامراج سے ڈر جاؤ …وہ تمہیں بالکل تباہ کر دے گا…امریکہ سے ڈر جاؤ وہ سپر پاور ہے تمہیں مٹا دے گا…انڈیا سے ڈر جاؤ وہ بہت بڑی طاقت ہے تمہیں ختم کر دے گا … عالمی برادری سے ڈر جاؤ وہ ناراض ہو گئی تو تم دنیا میں اکیلے رہ جاؤ گے…موت سے ڈر جاؤ…قید سے ڈر جاؤ ، بس ڈرجاؤ اور ڈر جاؤ…یہ ہے شیطانی آواز…
جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے :
فَلَا تَخْشَوُوْاالنَّاسَ
اے مسلمانو! کسی انسان سے نہ ڈرو…اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے بھی نہ ڈرو…ہرگز نہ ڈرو … موت نام ہے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا…ارے محبوب کے وصال سے بھی کوئی ڈرتا ہے؟…آج تو دل چاہتا ہے کہ وہ آیات لکھتا چلا جاؤں جن میں اللہ تعالیٰ نے …ایمان والوں کو تاکیدی حکم فرمایا ہے کہ اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرو…کوئی بھی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا…ایک نعرہ مستانہ لگاؤ … حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل…حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل…اور یہ اعلان کر دو کہ:
قُلْ لَن یُّصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا
ارے ہمیں کوئی بھی تکلیف نہیں پہنچ سکتی مگر وہی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے مقدر میں لکھ دی ہے …اور بلند آواز سے کہہ دو:
ہُوَ مَوْلَانَا
بس اللہ تعالیٰ ہی ہمارا مولیٰ ہے…وہی ہمارا مالک ہے، وہی ہمارا ناصر ہے…وہی ہمارا محافظ ہے…وہی ہمارا سب کچھ ہے…اور وہ دنیا بھر کے کافروں اور منافقوں کی طاقت کو مکڑی کے جالے کی طرح کمزور فرما دیتا ہے…
ذٰلِکُمْ وَاَنَّ اللّٰہَ مُوْہِنُ کَیْدِ الْکَافِرِیْنَ
آج تو موقع نہیں بن رہا …ان شاء اللہ کسی فرصت کے وقت ان آیات کو اپنے لئے اور آپ کے لئے جمع کر دوں گا…جو آیات ہر کافر،ہر منافق،ہر سازش،ہر سختی اور ہر طاقت کا خوف ہمارے دلوں سے نکال دیتی ہیں…
قرآن مجید سمجھاتا ہے کہ…موت جب آ جائے تو پھر کوئی نہیں بچا سکتا…مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ موت سے بچتا پھرے اور موت سے بچنے کے لئے اپنا ایمان اور اپنی آخرت خراب کرتا رہے …اور موت کے خوف سے ہر دن مرتا رہے … موت تو محبت کی علامت ہے…یہودیوں نے محبت کا دعویٰ کیا توفرمایا گیا اگر سچے ہو تو موت کی تمنا کرو…مگر وہ بھاگ گئے کیونکہ جھوٹے تھے…وہ نہ اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے تھے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے محبوب تھے…قرآن سمجھاتا ہے کہ…جب موت کا وقت آ جائے تو دنیا بھر کے حفاظتی اقدامات انسان کو نہیں بچا سکتے…ابھی کچھ عرصہ پہلے نیپال کا بادشاہ مارا گیا…اس کے خاندان کی حکومت ڈھائی سو سال سے جاری تھی…ملک کے لوگ اپنے بادشاہ کے دیوانے تھے…حفاظت کا نظام اور انتظام بھی بھرپور تھا…اور آس پڑوس کسی ملک سے کوئی دشمنی بھی نہیں تھی…وہ اپنے اُس محل کے ایک محفوظ کمرے میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا…جس محل کا حفاظتی نظام ناقابل شکست تھا …اب بتائیے کہ اس زمین پر ’’امن‘‘ کے لئے اور کیا چاہیے؟…تب اسی لمحے اس کا اکلوتا بیٹا اندر داخل ہوا اور اس نے فائرنگ کر کے…بادشاہ اور اس کی بیوی کو ہلاک کر دیا…اور پھر خود کو بھی گولی مار دی…امن کے ایسے انتظامات کے بیچ … ڈھائی سو سالہ بادشاہت کا بت پاش پاش ہو گیا … نہ پہرے دار کچھ کر سکے…اور نہ باڈی گارڈ بچا سکے…
دنیا میں ایسے واقعات بے شمار ہیں…کاش یہ ان مسلمانوں کی آنکھیں کھول دیں جن کو … کوئی کان میں کہہ دے کہ حالات سخت خراب ہیں تو وہ دین کا کام چھوڑ دیتے ہیں…جہاد کا کام چھوڑ دیتے ہیں…
آپ کبھی شمار کریں کہ…روزانہ ٹریفک حادثات میں کتنے افراد مرتے ہیں؟…کتنے زخمی ہوتے ہیں؟کتنے معذور ہوتے ہیں؟ اور کتنے جیل جاتے ہیں؟ آپ حیران ہوں گے کہ…یہ تعداد روزانہ لاکھوں کے عدد تک پہنچ جاتی ہے…مگر اس کے خوف سے کوئی بھی…سفر نہیں چھوڑتا…پھر موت،گرفتاری اور تشدد کے خوف سے لوگ… دین کا کام اوردین کا نام کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟ …حالانکہ دین کے کام کااصل مزہ ہی تب ہے جب حالات سخت ہوں، حالات خطرناک ہوں …اور فضاء میں شیطانی خوف پھیلایا جا رہا ہو … سوچنے کی بات یہ ہے کہ قسمت میں اگر جلدی موت لکھی ہو تو ہم دین کا کام کریں یا نہ کریں وہ ضرور آ جائے گی…قسمت میں اگر قید لکھی ہو تو …ہم جہاد کا کام کریں یا نہ کریں وہ ضرور آ جائے گی … قسمت میں اگر پھانسی لکھی ہو تو ہم دین پر رہیں یا دنیا پر وہ بھی ہر حال میں آ جائے گی…کاش مسلمان میلاد کی دیگیں کھانے کی بجائے حضور اقدس ﷺ کی سیرت مطہرہ سے روشنی حاصل کریں…مکہ مکرمہ میں کیسی خوفناک اور دہشت ناک فضاء تھی…ہر شخص قاتل تھا، دشمن تھا اورموذی تھا…ایسے حالات میں حضور اقدس ﷺ اور چند حضرات صحابہ کرام اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھے…دین کے کام میں مشغول تھے…دن رات ماریںکھاتے، زخمی ہوتے اور پھر اسی حالت میں اپنے کام پر نکل کھڑے ہوتے…آج ہر شخص کی زبان پر یہ جملہ ہے کہ…ہماری ہڈیوں میں مار کھانے کی طاقت نہیں ہے…ایسے مسلمان کس منہ سے اپنی نسبت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طرف کر سکتے ہیں…جن کو اتنا مارا گیا کہ قریبی رشتہ دار بھی ان کو نہیں پہچان سکتے تھے…یعنی مار اور تشدد کی وجہ سے چہرہ مبارک پر اتنے زخم اور اتنی سوجن آئی کہ حلیہ مبارکہ تک تبدیل ہو گیا…سلام ہو ہمارے زمانے کے اُن اہل عزیمت کو جن کی قربانیوں نے آج زمین کا رنگ ہی بدل دیا ہے…سلام ہو اس پاکباز نہتی بہن کو…جسے ہم عافیہ صدیقی کے نام سے یاد کرتے ہیں…سلام ہوگوانٹاناموبے،تہاڑ جیل، شبرغان،پل چرخی، فلوجہ،ابوغریب،غرب اُردن …اور دور دور کی جیلوں میں قربانیاں پیش کرنے والے اہل ایمان کو…ان کی عزیمتوں نے آج وقت کا دھارا بدل دیا ہے…نائن الیون کے وقت عالمی سامراج جتنا طاقتور تھا…آج وہ اس قدر طاقتور نہیں…اسے معلوم ہو چکا ہے کہ وہ مسلمانوں سے نہیں لڑ سکتا…اسے گذشتہ پندرہ سالوں میں…تین بار بڑی شکست کا سامنا ہوا ہے …اور اب وہ صرف مسلمانوں کو …مسلمانوں سے لڑانے کی فکر اور محنت میں ہے…اور اس کے انڈے اور کارندے آج کل…مسلمانوں میں خوف،دہشت اور انتشار پھیلانے کے لئے … میڈیا پر سوار ہیں…
مگر یہ سب سن لیں کہ…دین اسلام کو نہیں مٹایاجا سکتا…مسلمانوں کو نہیں مٹایا جا سکتا … جہاد فی سبیل اللہ کو نہیں مٹایا جا سکتا…
یہ بات قرآن مجید نے بتائی ہے… اور قرآن مجید سچا ہے…اور یہ بات ہمارے نبی ﷺ کی سیرت مبارکہ نے سمجھائی ہے…اور سیرت مبارکہ سچی ہے…والحمد للہ رب العالمین
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الااللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللّٰہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
بہت بہت شکریہ
ReplyDeleteبہت شکریہ
بہت زبردست تحریر ماشاءاللہ ایمان تازہ ہو گیا جزاک اللہ خیرا
ReplyDelete