Monday, September 23, 2024

محبت و رحمت کا نظام

 

محبت و رحمت کا نظام

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 674)

اللہ تعالیٰ ہمیں ’’درودشریف‘‘ جیسی عظیم الشان نعمت کی قدر نصیب فرمائے… حضرت شیخ شعراوی فرماتے ہیں کہ… اگر کوئی مسلمان درود شریف کی قدر جان لے تو پھر وہ روزانہ ایک لاکھ بار درودشریف پڑھنے کو بھی زیادہ نہیں سمجھے گا… ہاں بے شک ’’درودشریف ‘‘ میں محبت ہے… اور محبت کی کوئی حد نہیں ہوتی… اور محبت کی پیاس کبھی نہیں بجھتی… درودشریف کے اندر ’’محبت ‘‘ اور رحمت کا ایک عجیب نظام قائم ہے… ایک عالم سنا رہے تھے کہ … ایک بارایک نوجوان نے انہیں فون کیا … وہ خود کشی کی اجازت مانگ رہا تھا … کہہ رہا تھا کہ… میں بہت پریشانی اور تکلیف میں ہوں… مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ میرے سر پر پہاڑ رکھ دیا گیا ہے… اب میرے لئے ایک لمحہ زندہ رہنا مشکل ہے… میری پریشانیوں اور تکلیفوں کا کوئی حل نہیں ہے…بس میں مرنا چاہتا ہوں… عالم نے فرمایا تم میری ایک بات مان لو… ابھی مغرب کا وقت قریب ہے… تم وضو کر کے مسجد میں جاؤ…نماز ادا کر کے ایک طرف بیٹھ کر درودشریف پڑھتے جاؤ…عشاء تک یہی عمل کرو… پھر مجھ سے رابطہ کرنا… عشاء کی اذان کے قریب اس نوجوان کا دوبارہ فون آیا… وہ خوشی سے چیخ رہا تھا… حضرت !میرے سر سے پہاڑ اُتر گیا… میرے غم دور ہو گئے… میری حالت بدل گئی … سبحان اللہ صرف ایک گھنٹے کے ’’درودشریف‘‘ نے ایسا ’’نظام محبت و رحمت ‘‘ جاری فرمایا کہ… اس نوجوان کی دنیاہی بدل گئی … شک کی کیا گنجائش ہے… حضرت آقا مدنیﷺ کا وعدہ ہے… ’’اذا تکفی ھمک و یغفرلک ذنبک ‘‘ … تم درودشریف کی کثرت اپناؤ گے تو تمہاری ساری فکروں کا حل نکل آئے گا… تمہارے غم ، تمہارے مسائل اور تمہاری مصیبتیں سب دور ہو جائیں گی …اور تمہارے گناہ معاف فرما دئیے جائیں گے …

نظام محبت

عرض کیا کہ… درود شریف کے اندر ایک پورا نظام پوشیدہ ہے… ہم اسے ’’نظام محبت ‘‘ اور ’’نظام رحمت ‘‘ کہہ سکتے ہیں… درودشریف پڑھتے ہی یہ پورا نظام حرکت میں آ جاتا ہے… مختصر طور پر اس نظام کو سمجھ لیں… درودشریف پڑھنے والے نے … اللہ تعالیٰ سے محبت کا ثبوت دیا… کیونکہ درودشریف پڑھنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے… یہ ہوئی پہلی محبت… درود شریف پڑھنے والے نے حضور اقدس ﷺ سے محبت کا ایک حق ادا کیا… یہ محبت ایمان کے لئے لازمی ہے…جب تک حضرت آقا مدنی ﷺ کی محبت … ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر حاصل نہیں ہو گی… اس وقت تک ہمارا ایمان کامل نہیں ہو سکتا… اعتبار والا ایمان وہی ہے جس میں حضور اقدسﷺ سے محبت… سب سے بڑھ کر ہو… اپنے والدین، اپنی اولاد… اپنے مال اور اپنی جان سے بھی بڑھ کر… انسان کو جب کسی چیز کی سچی محبت ہوتی ہے تو… وہ اس کا تذکرہ زیادہ کرتا ہے… آپ بازار چلے جائیں… ہر طرف مال، مال اور مال کی آوازیں سنیں گے… ہمیں حضور اقدس ﷺ کی صحبت حاصل نہیں ہوئی … مگر ہم آپ ﷺ کی محبت تو پا سکتے ہیں… یہ محبت ہمیں جس قدر زیادہ نصیب ہو گی اسی قدر ہمارے دل میں… آپﷺکی زیارت، شفاعت، صحبت اور تذکرے کا شوق بڑھے گا… درودشریف میں ایک بندہ اپنی اسی محبت کا اظہار کرتا ہے… تو یہ ہوئی دوسری محبت… ہم نے محبت سے درود شریف پڑھا تو… درودشریف کی خدمت پر مامور ملائکہ نے اسے محبت سے اُٹھایا اور سنبھالا … ان عظیم ملائکہ یعنی فرشتوں کے عجیب حالات حدیث شریف کی کتابوں میں آئے ہیں… یہ معزز فرشتے درود شریف کو اُٹھانے ، سنبھالنے اور پہنچانے کی خدمت …بہت تیزی اور محبت سے سر انجام دیتے ہیں… فرشتوں کو درودشریف سے محبت ہے… اس کا ثبوت قرآن مجید میں موجود ہے… یہ ہوئی تیسری محبت… پھر اللہ تعالیٰ نے ایک وسیع طاقت اور سماعت رکھنے والا ایک فرشتہ (ایک روایت میں دو فرشتے یا ایک فرشتہ)مقرر فرما رکھا ہے… جو درودشریف پڑھنے والے کو …بڑی محبت بھری دعاء دیتا ہے اور کہتا ہے ’’غفراللّٰہ لک‘‘… اللہ تعالیٰ تیری مغفرت فرمائے… فرشتے کی اس دعاء پر دیگر فرشتے آمین کہتے ہیں … اور اللہ تعالیٰ اس دعاء کو قبول فرماتے ہیں… یہ ہوئی چوتھی محبت… فرشتوں نے یہ درودشریف حضور اقدسﷺ تک… درود شریف پڑھنے والے کی ولدیت کے ساتھ پہنچا دیا کہ… یا رسول اللہ! فلاں بن فلاں نے آپ پر صلوٰۃ و سلام بھیجا ہے…آپﷺاس صلوٰۃ و سلام کا محبت کے ساتھ جواب ارشاد فرماتے ہیں … سبحان اللہ! حضرت آقا مدنی ﷺ کا جواب … آپ ﷺ کی ہمارے لئے دعاء رحمت… اور ہمارے لئے سلام … یہ ہوئی پانچویں محبت… اب ان پانچ محبتوں کے بعد… محبت کے مئے خانہ کا اصل دور شروع ہوتا ہے … وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ توجہ خاص فرماتے ہیں … اور پھر اس بندے پر محبت اور رحمت کی بارش فرما دیتے ہیں… دس خاص رحمتوں کا نزول… دس درجات کی بلندی … دس گناہوں کی معافی…اور معلوم نہیں کیا کیا انعامات…

دیکھا آپ نے کہ… ہم نے جیسے ہی کہا

اللھم صل وسلم علیٰ سیدنا محمد

تو زمین سے لے کر عرش تک… کیسا زبردست ’’نظام محبت و رحمت‘‘ متحرک ہو گیا… اب جس بندے کو یہ نعمت نصیب ہوئی… اس کا کون سا مسئلہ ہے جو حل نہیں ہو گا اور کون سی پریشانی ہے جو دور نہیں ہو گی…

ایک صاحب کا قصہ

ایک صاحب سخت بیمار تھے… دماغ میں کینسر کا مرض تھا… ڈاکٹروں نے جواب دے دیا کہ اب بچنا نا ممکن ہے… انہوں نے علاج چھوڑا اور تنہائی اختیار کی… اور اس تنہائی میں… محبت اور رحمت کا چراغ… درودشریف روشن کر دیا… وہ پڑھتے تھے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ طِبِّ الْقُلُوْبِ وَدَوَائِھَا وَعَافِیَۃِ الْاَبْدَانِ وَشِفَائِ ھَا وَنُوْرِالْاَبْصَارِوَضِیَائِ ھَا

اچانک انہیں اپنے سر پر کسی ہاتھ کی ٹھنڈک محسوس ہوئی… اور وہ اس پر سکون ٹھنڈک میں ڈوب گئے … آواز آئی کہ یہ بھی کہو :

وَرُوْحِ الْاَرْوَاحِ وَسِرِّبَقَائِھَا

اب انہوں نے پڑھنا شروع کیا

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ طِبِّ الْقُلُوْبِ وَدَوَائِھَا وَعَافِیَۃِ الْاَبْدَانِ وَشِفَائِ ھَا وَنُوْرِالْاَبْصَارِوَضِیَائِ ھَا وَرُوْحِ الْاَرْوَاحِ وَسِرِّبَقَائِھَا

چند دن ہی ہوئے تھے کہ انہیں افاقہ محسوس ہوا… اور پھر وہ مکمل تندرست ہو گئے… ڈاکٹروں کو دکھایا تو وہ حیران رہ گئے… پوچھا کون سا علاج کیا؟ …انہوں نے بتایا کہ … نظام محبت اور نظام رحمت میں غوطے لگائے… یعنی درود شریف کثرت سے پڑھا تب ایک غیر مسلم ڈاکٹر یہ کرامت دیکھ کر مسلمان ہو گیا…

غور فرمائیں

درود شریف کے فضائل میں… قطعاً کوئی مبالغہ نہیں… درودشریف کی پہنچ بہت دور تک ہے…ہر دعاء قبول ہونے کے لئے… درود شریف کی محتاج ہے…جبکہ درودشریف خود ہی مقبول ہے اور خود ہی قبول ہے…درودشریف میں پورا کلمہ طیبہ ہے… لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ … درودشریف پوری محبت ہے… کیونکہ اصل محبت … صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے لئے ہے… باقی وہی محبت اچھی ہے جو اللہ اور رسول کے لئے ہو… درودشریف میں محبت کا پورا نصاب ہے… کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے اور رسول اللہ ﷺ کے لئے دعاء ہے … اور دعاء بھی وہ جواللہ تعالیٰ کو محبوب ہے … درودشریف میں پوری دعاء ہے… کیونکہ دعاء کامقصد یہ ہوتا ہے کہ… اصل حاجت روا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے اور ہم اپنی حاجت اس کے سامنے پیش کرتے ہیں… مگر درودشریف میں ہم ایسا عمل کرتے ہیں کہ… وہی اصل حاجت روا ہم پر اپنی رحمتیں اور الطافات نازل فرمانے پر آجاتا ہے… پھر حاجتیں تو خود بخود پوری ہو جاتی ہیں … درودشریف میں پوری توحید ہے… کیونکہ اگر مخلوق میں سے کسی کی بندگی جائز ہوتی… یا مخلوق میں سے کوئی عبادت کے لائق ہوتا تو وہ حضرت محمد ﷺ ہوتے…مگر ہم درودشریف میں … اُن کے لئے اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں… جب حضرت محمد ﷺ کے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے مانگا جا رہا ہے… تو پھر اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کے لائق کون ہو سکتا ہے؟…درودشریف پورا استغفار ہے… اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرماتے ہیں اور مٹاتے ہیں … اور اس کی برکت سے بندوں کو توبہ کی توفیق ملتی ہے…

اسی لئے تو حضرت سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ جیسے باذوق اور باعلم صحابی نے اجازت چاہی کہ … میں اپنی دعاء کا سارا وقت درود شریف پر لگانا چاہتا ہوں تو… ان کو بشارت ملی کہ

اذا تکفیٰ ھمک ویغفرلک ذنبک

تب تو تمہاری ساری فکریں ختم ہو جائیں گی … اور تمہارے گناہ بخش دئیے جائیںگے …

یہ مرتبہ کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے…اس مرتبے کو پانے کے لئے حضرت آقا مدنی ﷺ کی سچی محبت… بہت اونچے معیار کی درکار ہوتی ہے … تب انسان اپنی ساری حاجتوں کو بھول کر… درود شریف کو وظیفہ بناتا ہے … آپ غور کریں کہ … جب حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اپنے اس ارادے اور عزم کا اظہار کیا کہ… وہ اپنے وظیفے اور دعاء کا سارا وقت درودشریف پر لگائیں گے… تو اس وقت انہیں یہ فضیلت اور بشارت نہیں ملی تھی کہ … اس عمل کا انہیں دنیا میں کیا فائدہ ہو گا… وہ تو حضرت آقا مدنی ﷺ کی محبت میں… اور درود شریف کے عالی مقام کی قدر کرتے ہوئے… اس عمل کو اپنا رہے تھے… اور اس کی خاطر اپنی حاجتوں ، دعاؤں اور ضرورتوں سے…دستبردار ہو رہے تھے… تب انہیں بشارت ملی کہ… آپ کے اس مثالی ذوق کی بدولت… آپ کو دنیا میں بھی کوئی محرومی نہیں ہو گی…بلکہ آپ کی تمام فکریں، حاجتیں اور ضرورتیں پوری فرما دی جائیں گی… ہاں بے شک ہر انسان پر مختلف تفکرات اور ضرورتوں کا حملہ ہوتا ہے… اور انسان اُن کے حل کے لئے اللہ تعالیٰ سے التجا کرتا ہے… مگر ایک بندہ… اپنی ان ضروریات کو ایک طرف رکھ کر اسی وقت کو صلوٰۃ و سلام میں لگاتا ہے تو پھر… نظام رحمت اس کو ہر طرح سے مالا مال کر دیتا ہے… عام مسلمانوں کے لئے تو اس حدیث شریف میں یہ سبق ہے کہ …درودشریف کی کثرت کریں… اپنے نامہ اعمال میں زیادہ سے زیادہ درودشریف جمع کریں … تاکہ … آخرت کی منزلیں آسان ہوں… آخرت میں … حضور اقدسﷺ کا قرب نصیب ہو … گناہ معاف ہوں حساب آسان ہو… اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نصیب ہوں… اور درجات حاصل ہوں … جبکہ خواص… یعنی محبت کے اعلیٰ مقام والوں کے لئے… یہ راستہ بھی ہے کہ … وہ درودشریف کو ہی اپنی دعاء اور وظیفہ بنا لیں…

مگر میری نصیحت یہ ہے کہ… ہر کوئی خود کو خواص سمجھ کر اس کو اختیار نہ کرے… کہیں ایسا نہ ہو کہ… کچھ دن بعد سب کچھ چھوٹ جائے… اور پھر پہلے والے وظائف، اعمال اور دعاؤں کو دوبارہ شروع کرنا بھی مشکل ہو… آپ اپنی دعائیں جاری رکھیں…اپنی تلاوت ، نوافل ، استغفار ، تسبیح … مسنون دعاؤں اور کلمہ طیبہ کے ورد کے ساتھ ساتھ… درودشریف کی کثرت کو اپنائیں… وقت میں ان شاء اللہ خود بخود برکت ہو جائے گی … ہم نیکی جتنی بڑھاتے جائیں گے …ہمارے دن اور راتیں اتنی برکت والی ہوتی جائیں گی… کلمہ طیبہ بارہ سوکا ورد بھی جاری رکھیں …استغفار کی کثرت کا معمول بھی نہ چھوڑیں … البتہ وہ خوش نصیب جن کو محبت کا اعلیٰ اور خاص مقام نصیب ہو جائے اور اُن کی محبت کسی غفلت اور سستی کا شکار نہ ہوتی ہو تو وہ حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کا طریقہ اپنا سکتے ہیں… وہ خیر کا خزانہ ہے…اور جو مسلمان کسی پریشانی کا شکار ہوں…وہ اپنی حاجت کے لئے وقت مقرر کر کے… اس میں درودشریف پڑھیں… ان شاء اللہ اُن کی حاجت بہت احسن طریقے سے پوری ہو گی… میرے پاس اس وقت ایسے واقعات کی طویل فہرست ہے کہ… درود شریف کی برکت سے کس طرح میاں بیوی کی لڑائیاں دور ہوئیں …کس طرح سے قرضے ادا ہوئے… اور کس طرح سے مقدمات کا فیصلہ حق میں ہوا وغیرہ…

اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو… صلوٰۃ علی النبی والسلام علیہ کی قدر اور توفیق نصیب فرمائے…

عجیب واقعہ

آج پیر کا دن ہے… رنگ و نور کل بروزمنگل صبح لکھنے کا ارادہ تھا… حسب وعدہ و ساوس کے علاج پر بھی بات کرنی تھی… اور افغانستان سے امریکہ کے جزوی انخلاء کی… آج صرف درود شریف کی دعوت پر درود شریف پڑھ کر ایک مکتوب لکھنے بیٹھا تو وہ… رنگ و نور یعنی مضمون بن گیا… اللہ تعالیٰ اسے میرے اور آپ کے لئے نافع بنائے … وساوس کی بات پھر کبھی ان شاء اللہ… ایک ضروری بات یہ عرض کرنی ہے کہ سب سے افضل درود … درود ابراہیمی ہے …بندہ کا ناقص خیال یہ ہے کہ… جب تک ’’درود ابراہیمی ‘‘ اچھی طرح شرح صدر کے ساتھ نصیب نہ ہو… اس وقت تک درودشریف کا حقیقی ذوق پیدا نہیں ہوتا… اس لئے جو حضرات و خواتین… مختصر صیغے والے درودشریف پڑھتے ہیں… مثلاً’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘… ’’صلی اللہ علی النبی الامی‘‘ وغیرہ… وہ اسے جاری رکھیں … مگر ساتھ کچھ مقدار ’’درود ابراہیمی ‘‘ کی بھی مقرر کر لیں… اوپر بیمار آدمی کے واقعہ میں جو درود شریف آیا ہے اس کے ترجمے کے ساتھ آج کی مجلس کا اختتام کرتے ہیں…

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ طِبِّ الْقُلُوْبِ وَدَوَائِھَا وَعَافِیَۃِ الْاَبْدَانِ وَشِفَائِ ھَا وَنُوْرِالْاَبْصَارِوَضِیَائِ ھَا وَرُوْحِ الْاَرْوَاحِ وَسِرِّبَقَائِھَا

یا اللہ ! صلوٰۃ نازل فرما حضرت محمد ﷺ پر، وہ صلوٰۃ جو دلوں کا علاج اور اس کی دواء ہے، بدن کی عافیت اور اس کی شفاء ہے، آنکھوں کا نور اور اُن کی روشنی ہے اور ارواح کی حقیقی روح اور اُن کے بقاء کا راز ہے…

اللہم صل وسلم علی سیدنا محمد

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ


٭…٭…٭

No comments:

Post a Comment