مسجد اقصیٰ کے نام
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 622)
اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کو ’’ بے کار‘‘ پیدا نہیں فرمایا… نہ مکھی کو، نہ مچھر کو، نہ خنزیر کو… اور نہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ ‘‘ کو…
اللہ تعالیٰ ’’ الحکیم‘‘ ہیں… اس کا کوئی کام حکمت اور مقصد سے خالی نہیں… اسرائیلی حکایات میں ہے کہ ایک نبی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ آپ نے مکھی کو کس لئے پیدا فرمایا ہے… اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:یہ مکھی روز آپ کے بارے میں پوچھتی ہے کہ… میں نے آپ کو کس کے لئے پیدا فرمایا ہے؟… سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ کا ’’جہان‘‘بہت وسیع… اللہ تعالیٰ کا ’’نظام‘‘ بہت وسیع… اللہ تعالیٰ کا علم بہت وسیع… اس دنیا میں ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ…بس صرف وہی کام کا ہے… مکھی کا گمان ہے کہ دنیا اس کے بغیر نہیں چل سکتی… ٹرمپ کا گمان ہے کہ وہ عقلمند اور ذہین ہے… اب تک جن لوگوں کو ’’ٹرمپ‘‘ کے پیدا ہونے کی ’’حکمت‘‘ سمجھ نہیں آئی تھی… وہ اب اللہ تعالیٰ کی حکمت اور قدرت پر عش عش کررہے ہیں …ٹرمپ کے ایک بیان نے اُمت مسلمہ میں غیرت اور قربانی کی عمومی ہوا چلا دی ہے… مسجد اقصیٰ اور القدس کا معاملہ جو دشمنوں کی محنت سے ’’سرد خانے‘‘ میں منتقل ہو رہا تھا… اب پھر بھڑک اُٹھاہے…
تحریک آزادیٔ فلسطین نے ایک نئی کروٹ لی ہے… لاکھوں نوجوانوں نے تازہ ولولے اور اخلاص کے ساتھ… اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے شہادت اور مسجد اقصیٰ کے لئے آزادی مانگی ہے …عرب حکمرانوں کو نہ چاہتے ہوئے بھی… فلسطین کا بار بار تذکرہ کرنا پڑ رہا ہے… بس یوں سمجھیں کہ… اب یہ معاملہ پھر چل نکلا ہے… اور اس بار یہ بہت دور تک جائے گا ان شاء اللہ… ابو جہل کی جہالت اور دشمنی… مجاہدین بدر کا لشکر تیار کرتی ہے… دجّال کا ظلم اور جبر… اسلام کے اس لشکر کو کھڑا کرے گا …جس کا مقابلہ روئے زمین پر کوئی نہیں کر سکے گا… ہم مسلمانوں کو ہمیشہ ’’دشمن‘‘ راس آتے ہیں… بشرطیکہ وہ کھلے دشمن ہوں… تب ہم اُٹھتے ہیں، سنبھلتے ہیں… اور ایسا وار کرتے ہیں جسے صدیاں یاد رکھتی ہیں… دوست نما دشمن ہم مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے… ہم مروّت اور مسکراہٹ سے زخمی اور کمزور ہو جاتے ہیں … ٹرمپ آیا ہے تو اب مدینہ پاک بھی اپنے لشکر میدان میں اُتارے گا… ہم الحمد للہ مسلمان ہیں … حضرت آقامحمد مدنی ﷺ کے اُمتی اور غلام… ہمارے نبیﷺ کی دعاء بھی ہے اور تربیت بھی کہ … کوئی دشمن ہمیں نہیںمٹا سکے گا… دنیا میں کون ہے جو ہم مسلمانوں سے نہیں ہارا؟ اور زمین پر کون ہے جو ہم مسلمانوں سے نہیں ہارے گا؟ دشمن جب دشمن بن کر آتا ہے تو ہم کبھی اسے میدان میں اکیلا نہیں رہنے دیتے… ہم فوراً پہنچ کر اُس کی تنہائی بھی ختم کرتے ہیں… اور اُس کا تکبر بھی… بش جب افغانستان میں ہم مسلمانوں سے ہار رہا تھا تو اس نے… اپنی عزت اور ناک بچانے کے لئے عراق پر حملہ کر دیا… وہ عراق جو بظاہر ایک ترنوالہ اور ایک آسان فتح تھی… دور دور تک وہاں نہ جہاد کا نشان تھا… نہ مجاہدین کے لئے کوئی راستہ… بہت سوچ سمجھ کر بش اور ٹونی بلیئر نے عراق پر حملہ کیا… وہ تاریخ میں خود کو ’’فاتح‘‘ لکھوانا چاہتے تھے… مگر نتیجہ کیا نکلا؟ … بش اور بلیئر کو ایک اور شکست اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا… اور وہ دونوں تاریخ میں ’’مردود‘‘ لکھے گئے… ٹرمپ کی خواہش ہے کہ وہ… افغانستان کی جنگ دوبارہ جیت لے … اس کے لئے اس نے ’’بھارت‘‘ کو اپنے ساتھ لے لیا ہے… اور پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے… مگر ان دونوں اقدامات نے امارت اسلامی افغانستان کو مضبوط اور وسیع کر دیا ہے… تب ٹرمپ نے اچانک ’’القدس‘‘ ( جسے ’’یروشلم‘‘ کہتے ہیں) …کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے… مجھے ’’ٹرمپ‘‘ اور اس کے ہم خیال طبقے پر ہنسی آ رہی ہے کہ… یہ بے چارے جہاد اور مجاہدین کے سامنے کیسے بے بس ہو چکے ہیں … انہیں کچھ نہیں سوجھ رہا کہ وہ آخر کریں تو کیا کریں؟… یہ لوگ فتح اور کامیابی کو ترس گئے ہیں… سترہ سال سے وہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں اُترے ہیں… وہ اس جنگ میں اپنے کھربوں ڈالر اور ہزاروں فوجی گنوا چکے ہیں…مگر جنگ ہے کہ نہ ختم ہو رہی ہے اور نہ کسی نتیجے پر پہنچ رہی ہے… اس جنگ کی طوالت اور ذلت نے… امریکہ اور یورپ کو ڈپریشن اور دماغی خلل کا مریض بنا دیا ہے…وہ روز نئے نئے تجربے کر کے تھک گئے ہیں… شیخ اُسامہ شہید کی شہادت پر امریکی مصنفین نے کئی کتابیں لکھی ہیں… ان میںسے اکثر میں یہ لکھا ہوا ہے کہ… سی آئی اے کا چیف اپنے سارے عملے کو بٹھا کر ان کے درمیان بے چینی سے گھوم رہا تھا اور بار بار چیختا تھا کہ… تم لوگ آخر کیا کر رہے ہو؟… ہمیں ہر دن شکست کا سامنا ہے… ہم نے کتنا پیسہ خرچ کیا… کس کس پر پیسہ لگایا مگر نتیجہ صفر بٹا صفر ہے… وہ لوگ ( یعنی مجاہدین) ہر جگہ جیت رہے ہیں… پھیل رہے ہیں، بڑھ رہے ہیں… جبکہ ہم ہر روز ان سے ہار رہے ہیں… اب مجھے نتیجہ چاہیے… اسی ڈپریشن کا شکار ہو کر… امریکہ والے ’’ اوبامہ‘‘ کو لائے … دنیا کو یہ دکھانے کے لئے کہ ہم نسل پرست نہیں ہیں… ہم تنگ ذہن والے نہیں ہیں… یہ تجربہ ناکام ہوا تو وہ پاگل خانے سے ٹرمپ کو نکال کر لائے… اور اسے صدر بنا دیا… دنیا کی کوئی بھی قوم جس کے ہوش و حواس سلامت ہوں…ٹرمپ جیسے شخص کو اپنا صدر نہیں بنا سکتی…مگر جہاد اور مجاہدین نے امریکیوں کو بری طرح سے بدحواس کر دیا ہے… آپ خود سوچیں کہ ہمارا کوئی مسئلہ اگر صرف سترہ دن تک پھنس جائے تو ہمارے ذہن کی کیا حالت ہوتی ہے؟… امریکہ جیسا ملک جو گذشتہ پچاس سال سے دنیا کی واحد سپر پاور تھا… اور ہر مسئلہ منٹوں میں حل کرنے کا عادی تھا… وہ امریکہ جو صرف آنکھیں دکھانے سے بڑے بڑے ملکوں کے نظریات بدل ڈالتا تھا… وہ امریکہ جو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی طاقت بن چکا تھا … مگر وہ ایک چھوٹے سے ملک میں جا کر پھنس گیا … وہ افغانستان جو ابھی تک شیشے کا ایک گلاس نہیںبنا سکتا… اور وہ طالبان جن کومہذب دنیا کے لوگ پتھر کے زمانے کا انسان کہتے ہیں…اب جب مہذب دنیا کی سب سے بڑی طاقت… پتھر کے زمانے والے انسانوں سے بری طرح مار کھا رہی ہو… اور سترہ سال سے ہر دن شکست اُٹھا رہی ہو تو… اس کی دماغی حالت کیا ہو گی؟… آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں… اسی لئے اخبارات میں صدر ٹرمپ کی بیوقوفیاں اور مضحکہ خیزیاں پڑھ کر… ہمیں یہ حیرت نہیں ہوتی کہ… امریکہ نے ایسے شخص کو کس طرح سے اپنا صدر بنا لیا ہے؟… اب امریکہ افغانستان میں ’’انڈیا‘‘ کو کھینچ کر لا رہا ہے … مگر ’’انڈیا‘‘ اڑیل گدھے کی طرح پچھلی ٹانگوں پر جم کر کھڑا ہے… وہ افغانستان کو اپنے ایک اڈے کے طور پر تو استعمال کرنا چاہتا ہے… تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کر سکے… اور سی پیک کے منصوبے کو سبوتاژ کر سکے… مگر وہ افغانستان کی جنگ میں نہیںاُترنا چاہتا … وہ قریب سے دیکھ رہا ہے کہ دنیا کے چالیس ممالک…کا متحدہ لشکر… اور ان ممالک کی عسکری سائنسی ٹیکنالوجی… افغانستان میں کس طرح سے مار کھا رہی ہے… تو ایسے حالات میں انڈیا افغانستان میں کیا کر لے گا… وہ تو ابھی تک کشمیر میں مٹھی بھر مجاہدین کا مقابلہ نہیں کر سکا… ٹرمپ نے ’’القدس‘‘ کو اسرائیلی دار الحکومت تسلیم کرنے کا جو اعلان کیا ہے… اس پر آج کل بحث جاری ہے… لوگ اپنے اپنے ذہن اور اپنی اپنی معلومات کے مطابق تجزیئے پیش کر رہے ہیں… ہمارے خیال سے اس اعلان کا… جو کہ سراسر اسلام دشمنی میں کیا گیا ہے… زیادہ فائدہ مسلمانوں کو پہنچے گا… کیونکہ دشمن جب دشمنی پر اُترتے ہیں تو مسلمانوں کا جذبہ بیدار ہوتا ہے… ان میں فکر مندی، درد مندی اور شجاعت اُبھرتی ہے … وہ بے ساختہ جہاد کی طرف لپکتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ نے جہاد میں ان کے لئے کامیابی رکھی ہے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لئے جہاد کا شوق… ویسے ہی ہر مسلمان کے خون میں دوڑتا ہے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
Mera Murshid AP k ilam pr qurban
ReplyDelete