اَفْضَلُ اَیَّامِ الدُّنْیا
رنگ ونور...ہفت روزہ القلم اخبار..شمارہ... ٤٦٣♻ 23ستمبر2014
اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں’’فضیلت‘‘ عطاء فرماتے ہیں… وہ کوئی شخص ہو، مہینہ ہو، دن ہو یا عمل…ہم پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ’’فضیلت‘‘ کا احترام کریں اور اس سے فائدہ اُٹھائیں…
شکر کا مقام ہے
اللہ تعالیٰ نے پورے رمضان المبارک کو خاص فضیلت عطاء فرمائی ہے… اورپھر خصوصاً آخری عشرے کی راتوں کو… الحمدللہ مسلمانوں کو اس فضیلت کا شعور ہے… رمضان المبارک اور آخری عشرہ میں دنیا کا رنگ ہی بدل جاتا ہے… مساجدخوب آباد رہتی ہیں اور مسلمان رمضان المبارک کے فضائل سے وافر حصہ پاتے ہیں… یقیناً یہ شکر کا مقام ہے…
والحمدللّٰہ رب العالمین
فکر کی بات ہے
اللہ تعالیٰ نے’’ذوالحجہ‘‘ کے مہینہ کے پہلے دس دنوں کو خاص فضیلت عطاء فرمائی ہے…’’عشرہ ذی الحجہ‘‘ کے فضائل قرآن مجید میں بھی ہیں… اور احادیث صحیحہ میں بھی… اور فضائل بھی ایسے کہ دل جھوم اُٹھے… حتی کہ کئی اہل علم کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دن رمضان المبارک کے آخری دنوں سے بھی افضل ہیں… مگر فکر اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثرمسلمانوں کوان فضائل کا علم اور شعور نہیں ہے… اکثر کو تو پتا ہی نہیں چلتا کہ ذوالحجہ کا مہینہ کب شروع ہوا… اور اس مہینہ میں اعمال کی کیا قیمت ہے؟…
چنانچہ وہ زندگی کے یہ قیمتی ترین دن… جن کو حضرت آقا مدنیﷺ نے ’’افضل ایام الدنیا‘‘ قرار دیاہے… ضائع کر دیتے ہیں… دنیا میں انسان کی عمر کے سب سے قیمتی دن… بغیر کچھ کمائے اور بغیر کچھ بنائے گزر جاتے ہیں…
یقینا دُکھ، افسوس اور فکر کی بات ہے…
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون…
سمجھدار اور عقلمند افراد کا جنون
حضرات صحابہ کرامؓ اور ہمارے اَسلاف بہت سمجھدار اور بے حد عقل مند تھے… جی ہاں! آج کل کے سائنسدانوں سے بہت زیادہ ذہین اور بہت زیادہ سمجھدار… انہوں نے قرآن و سنت میں جب ’’عشرہ ذی الحجہ‘‘ کے والہانہ فضائل دیکھے تو بس ان دنوں کوکمانے اور بنانے میں جان توڑ محنت لگا دی… چونکہ ان دنوں میں ہر عبادت کا اجر و ثواب عام دنوں کی عبادت سے بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے … چنانچہ حضرات اَسلاف نے اپنے اپنے رنگ میں ان اَیام کو پانے کی جستجو کی… چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں:
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ہمارے ہاں یعنی حضرات صحابہ کرامؓ میں یہ کہا جاتا تھا کہ اس عشرہ کا ہردن… فضیلت میں ایک ہزار دنوں کے برابر ہے، جبکہ عرفہ(یعنی نو ذی الحجہ) کا دن دس ہزار دنوں کے برابر ہے…
مشہور تابعی حضرت سعید بن جبیر شہیدؒ کا طریقہ یہ تھا کہ جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا تو آپ عبادت میں ایسی سخت محنت فرماتے کہ… معاملہ بس سے باہر ہونے لگتا… اور آپ فرمایا کرتے تھے … لوگو! ان راتوں میں اپنا چراغ نہ بجھایا کرو… یعنی ساری رات تلاوت وعبادت میں رہا کرو…
حضرت حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے کہ...عشرہ ذی الحجہ کا ہر روزہ دو مہینوں کے روزوں کے برابر ہے
بعض محدثین کرام کا طرز عمل یہ تھا کہ جیسے ہی عشرہ ذی الحجہ شروع ہوتا وہ اپنے اَسباق میں ضعیف احادیث بیان کرنا بالکل بند کر دیتے…حالانکہ ان احادیث کے ساتھ یہ بتایا جاتاتھا کہ یہ ضعیف ہیں… مگر ان ایام کے تقدس کا ایسااحترام کہ ضعیف حدیث زبان پر نہ لاتے…
بعض اَسلاف کا ان ایام میں عبادت کا یہ رنگ تھا کہ تعلیم و تدریس تک چھوڑ دیتے کہ اس میں کچھ نہ کچھ قیل و قال ہوجاتی ہے… بس خود کو ذکر و عبادت کے لئے وقف کر دیتے…
بعض اَسلاف ان ایام میں حاجیوں کی طرح احرام کی چادریں اوڑھ لیتے اور صبح شام تکبیرات بلند کرتے رہتے…
اِبن عساکرؒ جو مشہور محدث، مؤرخ اور بزرگ گزرے ہیں وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے… اور پھر عشرہ ذی الحجہ بھی پورا اعتکاف میں گزارتے…
حضرت امام عبداللہ بن مبارکؒ کی پوری زندگی کا معمول ان ایام میں یہ تھا… یا تو جہاد پر ہوتے یا حج پر تشریف لے جاتے.
اور ان سب سے بڑھ کر ان دو جلیل القدر… اہل علم صحابہ کرام کا عمل دیکھیں… یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ… اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں…
یہ دونوں حضرات ان ایام میں خاص طور پر صرف اس لئے بازار جاتے کہ… لوگوں کو’’تکبیر‘‘ کی طرف متوجہ کریں کہ… یہ ایام اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنے کے ہیں… چنانچہ آپ بازار تشریف لے جاتے اور زور زور سے تکبیرات بلند فرماتے… اس پر بازار والے بھی آپ دونوں کے ساتھ تکبیرات بلند کرنے میں مشغول ہوجاتے … اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ان مبارک ایام میں پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ… ظہر تا عصر منبر پر جلوہ اَفروز ہوتے اورلوگوں کو حج کے اَحکامات تلقین فرماتے.
خلاصہ یہ ہے کہ… چونکہ یہ تمام حضرات ان دنوں کی قیمت کو جانتے تھے اس لئے وہ ان دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اَعمال کا ذخیرہ اور خزانہ اپنے لئے جمع کر لیتے… اور ان ایام میں ان حضرات پر عبادت کا ایک خاص حال طاری رہتاتھا… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس میں سے کچھ حصہ نصیب فرما دے…
ہر عمل وزنی اور قیمتی
عشرہ ذی الحجہ کے فضائل کو تفصیل سے لکھا جائے تو ایک اچھی خاصی کتاب بن سکتی ہے رات اللہ تعالیٰ نے توفیق عطاء فرمائی… قرآن مجید میں تھوڑا سا غور کیا تو اس عشرہ کے بارے آیات پر آیات سامنے آتی چلی گئیں… اس پر خود حیرانی ہوئی کہ اس موضوع پر اتنی زیادہ آیات مبارکہ کی طرف پہلے کبھی توجہ نہیں ہوئی تھی… پھر احادیث مبارکہ کو دیکھنا شروع کیا تو بالکل ممکن لگا کہ صرف اس عشرہ مبارکہ کی فضیلت پر… چالیس احادیث کا مجموعہ آسانی سے تیارکیاجا سکتا ہے… ارادہ بھی ہوا کہ آج کا’’رنگ ونور‘‘ عشرہ ذی الحجہ کی چہل احادیث پر آجائے… مگراس کے لئے جگہ زیادہ چاہئے… اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائے کہ چہل حدیث کا یہ مجموعہ الگ کتابچے کی صورت میں آجائے… خلاصہ یہ ہے کہ یہ دس دن بہت قیمتی ہیں… عام دنوںسے ہزار گنا زیادہ قیمتی… ان دنوں کا جہاد عام دنوں کے جہاد سے بہت افضل ہے…مبارک ہو انہیں جو یہ دن محاذوں پر… یا جہادی محنت میں گزارتے ہیں… ان دنوں کا روزہ عام دنوںکے نفلی روزے سے بہت زیادہ قیمتی ہے … مبارک ہو ان کو جو ان نو دنوں کے روزے کماتے ہیں… خود حضرت آقامدنیﷺ عشرہ ذی الحجہ کے نو روزوں کا مکمل اہتمام فرماتے تھے… کتب احادیث میں تفصیل موجود ہے…
ہاں بعض اوقات کسی عذر کی بنا پر روزہ نہ رکھنے کا تذکرہ بھی’’حدیثِ عائشہؓ ‘‘ میں موجود ہے… ان دس مبارک ایام کی تہلیل، تکبیر اور تسبیح عام دنوں کے ذکر سے بہت افضل ہے… خاص طور پر’’ لا الہ الا اللہ‘‘ اور’’اللہ اکبر‘‘ کی کثرت… اور ’’سبحان اللہ وبحمدہ‘‘… اگر تیسرے کلمے کا اہتمام کر لیا جائے تو اس میں سب کچھ آجاتا ہے…
اسی لئے کئی اللہ والے… ان ایام میں صلوٰۃ التسبیح اداء کرتے ہیں…اس میں چار رکعت کے دوران تین سو بار یہ مبارک کلمات ادا ہو جاتے ہیں… ان دس مبارک ایام کی تلاوت عام دنوں کی تلاوت سے بہت افضل ہے… مبارک ہو ان لوگوں کو جو ان ایام میں قرآن مجید کو زیادہ وقت دیتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ کے کلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتے ہیں… اسی طرح اس مبارک عشرے میں توبہ کرنا عام دنوں کی توبہ سے زیادہ افضل، زیادہ محبوب اور زیادہ قیمتی ہے…خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس عشرے میں گناہوں سے بچتے ہیں… اور توبہ، اِستغفار کی کثرت کرتے ہیں …اسی طرح اس مبارک عشرہ میں جہاد پر خرچ کرنا، صدقہ دینا، والدین کی مالی خدمت کرنا… عام دنوں کے خرچ سے بہت افضل اور بہت قیمتی ہے… خوش بخت ہیں وہ لوگ… جو ان ایام میں اپنی جیب ہلکی اوراپنا نامہ اعمال وزنی کر لیتے ہیں… جیب تو پھر بھی بھر جاتی ہے مگر ایسے قیمتی دن روز روز نہیں آتے … اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان دنوںکاحج فرض کے بعد سب سے افضل عمل قربانی ہے… عام دنوں میں کوئی ایک سو اونٹ بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ذبح کرے تو وہ دس ذوالحجہ یعنی عیدالاضحیٰ کے دن ایک بکرے کی قربانی کے برابر نہیں ہو سکتے… جی ہاں! عیدالاضحیٰ کی قربانی بہت بڑا عمل ہے… اور مسلمانوں کو چاہئے کہ بہت شوق، بہت رغبت اور بہت کھلے دل کے ساتھ قربانی کیا کریں… شیطان اور اس کے کارندے… قربانی کے خلاف طرح طرح کے دلائل اور وساوس لاتے ہیں مگر ان کی ایک بھی نہ سنیں، بلکہ بہت اچھی اور زیادہ سے زیادہ قربانیاں کریں… اور اپنے گھر کے علاوہ ’’الرحمت ٹرسٹ‘‘ کی وقف قربانی میں بھی اپنا حصہ بڑھ چڑھ کر ڈالیں…آپ کی قربانی کا گوشت اُمت مسلمہ کے افضل ترین افراد تک پہنچے گا… کسی محترم شہید کے بچوں کا لقمہ بنے گا تویہ… کتنی بڑی سعادت ہوگی… مال تو ہوتا ہی اس لئے ہے کہ … اس سے جنت خریدی جائے، اس سے آخرت بنائی جائے… بس بھائیو! اور بہنو! عشرہ ذی الحجہ تشریف لارہا ہے… اس کے آنے سے پہلے ہی تیاری کر لیں کہ ہم نے اس عشرہ کو کس طرح سے کمانا ہے، کس طرح سے بنانا ہے اور کس کس طرح سے پانا ہے…اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگیں، جسم کو روزے اور عبادت کی مشقت کے لئے تیار کر لیں …جیب کا منہ کھولیں… جہاد میںمال اور جان لگائیں… قربانی کھلے دل سے کریں… اور یہ مبارک عشرہ اپنی آخرت کے لئے ذخیرہ کرنے کی ترتیب بنا لیں…
قرآن مجید سے ایک جھلک
(۱) اللہ تعالیٰ نے اس مبارک عشرہ کی راتوں کی قسم کھائی ہے… جوکہ ان ایام کے لئے بڑی فضیلت کی دلیل ہے… وَالْفَجْرِ وَلَیَالٍ عَشْرٍ
(۲) اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے حج کا اعلان کروایا… وَأذِّنْ فِیْ النَّاسِ بِالْحَجِّ… اور پھر اسی آیت میں عشرہ ذی الحجہ کو… ’’ایام معلومات‘‘ کا لقب عطاء فرمایا…
(۳) قرآن مجید میں حج کے بارے میں جہاں آیات ہیں… وہاں ضمناً ان مبارک ایام کا تذکرہ موجود ہے…اسلام کا مقدس ’’فریضۂ حج‘‘ انہیں مبارک ایام میں ادا ہوتا ہے… اور حج کے تمام فرائض عشرہ ذی الحجہ میں ادا ہوتے ہیں… اور بعض مناسک ایامِ تشریق میں…
سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم
(۴) سورۃ الکوثرمیں… کئی مفسرین کے نزدیک :
فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ
میں دس ذی الحجہ کی نماز فجر، یا عید کی نماز اور قربانی کا تذکرہ ہے…
(۵) سورۃ ’’والصّافات ‘‘میں حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے خواب… اور اپنے لخت جگر کی قربانی کا واقعہ ہے… یہ سب اسی مبارک عشرہ میں پیش آیا…
(۶) سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو تیس راتوں کی خلوت کے لئے اللہ تعالیٰ نے طلب فرمایا… پھر دس دن مزید روک لیا… کئی مفسرین کے نزدیک یہ دس دن عشرہ ذی الحجہ کے تھے…
(۷)دین اسلام کے مکمل اور کامل ہونے کاعظیم قرآنی اعلان… اور اِتمامِ نعمت کا اعلان اسی مبارک عشرہ کے ایک دن… یعنی نو ذی الحجہ کو ہوا…
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ
مسک الختام
آج کی مجلس کا اختتام رسول اکرمﷺ کی دو مبارک احادیث پر کرتے ہیں، یہ احادیث مبارکہ… اُن تمام باتوں کی واضح دلیل ہیں جو اوپر عرض کی گئی ہیں…
(۱) صحیح بخاری کی روایت ہے، رسول نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
کسی بھی دن کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا محبوب نہیں جتنا ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا ہے… صحابہ کرام نے عرض کیا… یا رسول اللہ! جہاد بھی نہیں؟ ارشاد فرمایا! جہاد بھی نہیں مگر یہ کہ کوئی شخص اپنی جان اور اپنا مال لے کر جہاد میں جائے اور پھر ان میں سے کچھ بھی واپس نہ لائے… (یعنی شہید ہو جائے)(بخاری)
(۲) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: افضل ایام الدنیا ایام العشر یعنی عشر ذی الحجۃ
دنیا کے ایام میں سب سے افضل… یہ دس دن ہیں یعنی عشرہ ذی الحجہ…(صحیح ابن حبان، البزاز)
لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لاالہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭……٭…٭
No comments:
Post a Comment