Thursday, December 19, 2024

ورد السعادۃ

ورد السعادۃ

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 449)


اللہ تعالیٰ ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں

الحمد للہ ربّ العالمین

کیا ہمارے دلوں میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق ہے؟

من اَحبّ لقاء اللّٰہ احبّ اللّٰہ لقائہ
جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے… اللہ تعالیٰ بھی موت کے وقت اُس سے محبت والی ملاقات فرماتے ہیں…

الحمد للہ ربّ العالمین

دن رات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں… ان چوبیس گھنٹوں میں کیا صرف ایک لمحہ بھی ہمارے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ ہم نے ضرور اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہے؟

ارے بھائیو! اور بہنو!

اللہ تعالیٰ جیسا نہ کوئی مہربان… اللہ تعالیٰ جیسا نہ کوئی حسین، اللہ تعالیٰ جیسا نہ کوئی محبت کرنے والا، اللہ تعالیٰ جیسا نہ کوئی معاف کرنے والا… اللہ تعالیٰ جیسا نہ کوئی قدر اور اکرام کرنے والا… پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے دلوں میں ہر کسی سے ملنے کا شوق ابھرتا ہے مگر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق نہیں ابھرتا… آخر یہ ساری نمازیں کس کے لیے ہیں؟… ساری محنتیں کس کے لیے ہیں… مزدور محنت کرتا ہے تاکہ مالک اُس سے خوش ہو اور اُسے اجرت دے… ہم بھی عبادت کرتے ہیں… کیونکہ معبود کے پاس جانا ہے… اگر ہم اپنے دلوں میں زندہ رہنے کا شوق کچھ کم کردیں… اور ہر نیکی اور عبادت کے بعد اللہ تعالیٰ سے مناجات کیا کریں کہ… یا اللہ! یہ سب آپ کے لیے ہے، آپ مجھے اپنی محبت والی ملاقات کا شوق نصیب فرما دیں… تو یقین کریں ہمارے لیے دنیا کی ہر تکلیف آسان ہوجائے… دنیا انہیں کو زیادہ کاٹتی ہے جو دنیا ہی میں رہنے کا شوق رکھتے ہیں… جو اس دنیا سے بے رغبت ہیں دنیا اُن کے پیچھے دوڑتی ہے…

الحمد للہ ربّ العالمین

سورۂ فاتحہ میں اللہ تعالیٰ نے بڑی تأثیرات رکھی ہیں… ان میں سے ایک تأثیر یہ بھی ہے کہ یہ سورت اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچاتی ہے

الحمد للہ ربّ العالمین

اللہ تعالیٰ کے غضب کے خوف سے ساری مخلوق تھر تھر کانپتی ہے… ایک مسلمان اگر اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچ کر اسکی رحمت میں آجائے تو اُسے اور کیا چاہیے… اسی لیے بار بار آواز لگائی جارہی ہے کہ… سورۂ فاتحہ کو حاصل کرلیں، سورۂ فاتحہ کو پالیں… یہ جو اس زمانے کے فدائی مجاہدین ہیں… اللہ تعالیٰ اُن کو مزید کامیابیاں عطاء فرمائے… اور سورۂ فاتحہ کی برکت سے اُن کو اور زیادہ فتوحات عطاء فرمائے… سورۂ فاتحہ اور فدائی مجاہدین میں کیا جوڑ ہے یہی بات عرض کرنی ہے… سورۂ فاتحہ میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہے… بندہ پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ سنتے ہیں… اور ہر جملے کا جواب عنایت فرماتے ہیں…

بندے نے کہا… الحمدللہ ربّ العالمین… اللہ تعالیٰ جواب میں فرماتے ہیں حمدنی عبدی… میرے بندے نے میری حمد کی… یہ سلسلہ سورۂ فاتحہ کے آخر تک چلتا رہتا ہے… اُدھر فدائی مجاہدین ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے شوق میں جیتے اور مرتے ہیں…

اللہ تعالیٰ کا ایک سچا بندہ کہہ رہا تھا… بس یہی تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائوں اور میرے جسم کو جانور کھالیں… ہاں! وہ سچ کہہ رہا تھا اور آج خبر آئی ہے کہ وہ شہید ہو گیا ہے… دیوانہ عاشق اپنے محبوب سے مل چکا ہے

الحمدللہ ربّ العالمین

میں کبھی سوچتا ہوں کہ ان فدائی مجاہدین کا کتنا اونچا مقام ہے؟… اور ان حضرات کا پوری اُمت مسلمہ پر کتنا بڑا احسان ہے؟… یہ نہ ہوتے تو آج دشمنان اسلام مسلمانوں کو کچھ بھی نہ سمجھتے… اور انہیں کافی حد تک مٹا دیتے… جس طرح تاتاریوں نے علاقوں کے علاقے  مسلمانوں سے خالی کرا دئیے تھے… اور اُن کا سیلاب روکے نہیں رکتا تھا…

آج کے دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے خلاف ایسی جنگی طاقت بنا لی ہے کہ… بظاہر اُس کا مقابلہ ممکن نظر نہیں آتا… ایسے وقت میں تن آسان لوگ دینی کتابوں سے وہ عبارتیں ڈھونڈ لاتے ہیں کہ… جب مقابلے اور مقاومت کی طاقت نہ ہو تو جہاد فرض نہیں ہوتا… تب اللہ تعالیٰ کا ایک سچا عاشق، اللہ تعالیٰ کا فدائی بن کر اُٹھتا ہے اور ایسا کام کرتا ہے کہ… کفار کہنے لگتے ہیں کہ ہمارے پاس ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیںہے… سبحان اللہ! ایٹم بموں اور ہائیڈروجن میزائلوں کے مالک… سیاروں، سیارچوں اور بحری بیڑوں کے مالک خود کو… ایک فدائی مجاہد کے سامنے بے بس محسوس کرتے ہیں… تب قرآن مجید کی جہادی آیات مسکرانے لگتی ہیں کہ… اے مسلمانو! جان تو لگا کر دیکھو! جہاد تب بھی ممکن تھا جب بدر کے میدان میں تمہارے پاس مکمل تلواریں نہ تھیں… اور جہاد آج بھی ممکن ہے جب تمہارے پاس غزوہ بدر کے جوان اور کڑیل بیٹے موجود ہیں… ارے جان تو لگائو، اپنے محبوب رب سے ملاقات کا شوق تو دل میں اٹھائو… یہ وہ شوق ہے جو تمہیں پاک کر دیتا ہے… یہ وہ جنون ہے جو تمہیں بہت طاقتور بنا دیتا ہے

الحمد للہ ربّ العالمین…

سورۂ فاتحہ کا ورد جس کا تذکرہ چند کالم پہلے گذر چکا ہے… وہ ’’ورد الغزالی‘‘ حقیقت میں ’’ورد السعادۃ‘‘ ہے… اس ورد کے بارے میں لکھا ہے کہ اسے وہی خوش نصیب شخص اختیار کر تا ہے جو اہل مشاہدہ میں سے ہو… یعنی جس کے دل کی آنکھیں کھلی ہوں… اچھا تو یہ ہے کہ یہ ورد ہمیشہ کیا جائے تاکہ قرآن مجید اور خاص سورۂ فاتحہ کے ساتھ مضبوط ربط اور تعلق نصیب رہے… مگر جن کے پاس فرصت کی کمی ہو وہ کم از کم چالیس دن اسے اپنا معمول بنا لیں… حضرت امام غزالیؒ نے اس ورد کے فضائل اور خواص پر چند اشعار لکھے ہیں… ان میں اس ورد کے جو خواص بیان فرمائے ہیں ان میں سے دس درج ذیل ہیں:

۱۔ رزق کی برکت

۲۔ تمام مقاصد کا حصول

۳۔ کسی سے بھی کوئی معاملہ ہو اسکا حل

۴۔ حوائج کا پورا ہونا

۵۔ دشمنوں اور مخالفوں کی سازشوں سے حفاظت

۶۔ عزت و مرتبے میں ترقی

۷۔ رعب کا نصیب ہونا، دشمنوں پر ہیبت طاری ہونا

۸۔ حفاظت کے پردے نصیب ہونا

۹۔ توفیق اور خوشیوں کا ملنا

۱۰۔ ہر طرح کے شر، تنگی، فقر وفاقہ، حکام کے ظلم سے حفاظت

طریقہ وہی ہے کہ… سورۂ فاتحہ فجر کے بعد تیس بار، ظہر کے بعد پچیس بار، عصر کے بعد بیس بار، مغرب کے بعد پندرہ بار، عشاء کے بعد دس بار…

لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ

٭…٭…٭



 

No comments:

Post a Comment