اَلْبَاحَۃْ فِیْ فَضْلِ السِّبَاحَۃ(تیراکی فضیلت پر حضرت سیوطیؒ کے رسالے کا ترجمہ)
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 651)
اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر کہ… ’’تیراکی‘‘ کی دعوت کو مسلمانوں کی ’’توجہ‘‘ مل رہی ہے… الحمد للہ حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں… تیراکی کے اصل اور مستحکم فضائل تو ’’غزوۃ البحر‘‘ یعنی سمندری جہاد کے ابواب سے سمجھے جا سکتے ہیں… مگر حضرت علامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ان روایات کو جمع فرمایا ہے جن میں براہ راست ’’السباحۃ‘‘یعنی تیراکی کا لفظ آیا ہے… لیجئے ’’الباحۃ فی فضل السباحۃ ‘‘ کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیے ( ہم نے روایات کی سند کو ترجمہ میں شامل نہیں کیا)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور سلام ہو اللہ تعالیٰ کے اُن بندوں پر جنہیں اللہ تعالیٰ نے (نبوت و رسالت) کے لئے منتخب فرمایا…
تیراکی کا حکم اور اس کی فضیلت
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ … رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
اپنے بیٹوں کو تیراکی اور تیر اندازی سکھاؤ اور عورتوں کو کاتنا سکھاؤ
بیہقی فرماتے ہیں کہ اس روایت کا ایک راوی عبید العطار ’’منکر الحدیث‘‘ ہے ( منکَر کاف کے زبر کے ساتھ)
والد پر اپنی اولاد کے چار حقوق
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:
یا رسول اللہ!کیا ہماری اولاد کے بھی ہم پر حقوق ہیں جس طرح کے ہمارے حقوق اُن پر ہیں
ارشاد فرمایا : ہاں اولاد کا حق والد پر یہ ہے کہ وہ اسے تیراکی، تیر اندازی اور لکھنا سکھائے اور اس کے لئے (صرف) پاکیزہ ( یعنی حلال) مال ورثے میں چھوڑ جائے
قال البیہقی عیسی بن ابراہیم یروی مالا یتابع علیہ( یعنی حدیث ضعیف ہے)
یہ چار چیزیں مباح کھیل ہیں
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
ہر وہ چیز جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ ہو وہ بھول ہے اور لغو ہے( یعنی غلط ہے اور بری ہے) مگر چار چیزیں ( کہ وہ کھیل ہیں مگر مذموم اور برے نہیں)
(۱)آدمی کا تیر اندازی کے دو ہدفوں کے درمیان چلنا
(۲) اپنے گھوڑے کو سکھلانا
(۳) تیراکی سیکھنا
تیراکی کے بارے میں
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے شام کے گورنر کو لکھا کہ
مسلمان تیر اندازی سیکھیں… اور تیر اندازی کے دو ہدفوں کے درمیان ننگے پاؤں چلیں اور اپنے بچوں کو کتابت اور تیراکی سکھائیں…
اور حجاج نے اپنے بچوں کے معلم سے کہا: میرے بچوں کو کتابت سے پہلے تیراکی سکھاؤ کیونکہ انہیں لکھنے والا تو مل جائے گا لیکن کوئی ایسا نہیں ملے گا جو ( ضرورت کے وقت) ان کی طرف سے تیر سکے
اگر یہ پوچھا جائے کہ کیا رسول اللہ ﷺ نے تیراکی فرمائی تو میراجواب یہ ہے کہ! بظاہر نہیں! کیونکہ آپ کے لئے سمندروں کا سفر مقدر نہیں فرمایا گیا تھا
زہریؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابھی چھ سال کے نہیں ہوئے تھے کہ آپ کی والدہ ماجدہ آپ کو آپ کے ننھیال ’’بنی عبد النجار‘‘ کے پاس مدینہ منورہ ملانے لے گئیں… آپ ﷺ کے ساتھ اُمّ ایمن( رضی اللہ عنہا) بھی تھیں آپ کی والدہ نے ’’دارالنابغہ‘‘ میں ایک ماہ تک قیام فرمایا … آپ ﷺ اپنے اس قیام کے بارے میں کئی باتیں ارشاد فرماتے تھے آپ نے آگ کی طرف دیکھ کر فرمایا:
کیا رسول اللہ ﷺ نے تیراکی فرمائی؟
حضرت ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ایک بڑے تالاب میں داخل ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا… ہر کوئی اپنے ساتھی کی طرف تیرے… چنانچہ ہر ایک اپنے ساتھی کی طرف تیرنے لگا آپ ﷺ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف تیر کر تشریف لائے اور انہیں گلے لگا لیا اور فرمایا:
اگر میں نے کسی کو اپنا خلیل ( خاص الخاص دوست اور محبوب) بنانا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا مگر وہ میرے ساتھی ہیں… ( یعنی خلیل صرف اللہ تعالیٰ کو بنایا ہے)
تفسیر ابن جریر میں ہے کہ
نبی کریم ﷺ مومنین ،منافقین اور کافروں کی مثال ان تین افراد جیسی فرماتے تھے جو ایک دریا سے گذر رہے تھے… مومن اس دریا میں گر گیا مگر اس نے (تیر کر) اسے پار کر لیا پھر منافق اس میں گرا یہاں تک کہ جب وہ تیرتے ہوئے مومن کی طرف پہنچتا تو کافر اسے پکارتا کہ میری طرف آؤ مجھے وہاں تمہارے لئے خطرہ نظر آ رہا ہے ( وہ کافر کی طرف جاتا تو) مومن اس کو پکار کر کہتا کہ میری طرف آؤ میرے پاس تمہارے بچاؤ کا سامان ہے جو کافر کے پاس نہیں… پس اسی طرح منافق ان دونوں کے درمیان پھرتا رہا یہاں تک کہ پانی اس پر چڑھ گیا اور وہ ڈوب مرا…
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما
کے مناقب میں سے
ہر وہ عبادت جس کے ادا کرنے سے لوگ عاجز آ جاتے اسے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ پورا فرما دیتے تھے… ایک بار کعبۃ اللہ پر بڑا سیلاب آیا جس نے لوگوں کو طواف سے روک دیا تو حضرت عبد اللہ بن زبیر اس وقت تیر کر طواف کرتے رہے… واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم…
تیراکی کے بارے میں… حضرت امام سیوطیؒ کا رسالہ مکمل ہوا… اُمید ہے کہ آپ سب نے تیراکی سیکھنے اور سکھانے کی ترتیب بنا لی ہو گی ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لاالہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیراکثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
No comments:
Post a Comment